کراچی: قومی ایئر لائن نے دیگر ممالک کے لیے براہ راست پروازوں سے متعلق خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریلیا، مالدیپ اور ہانگ کانگ کے لیے براہ راست پروازوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک نے کہا ہے کہ پی آئی اے نے آسٹریلیا، مالدیپ اور ہانگ کانگ کے لیے براہ راست پروازوں کا فیصلہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان تین ممالک کے لیے براہ راست پروازوں کی منصوبہ بندی پر کام تیز کر دیا گیا ہے، استنبول اور بینکاک کے لیے بھی دوبارہ براہ راست فضائی آپریشن کا پلان بنایا گیا ہے۔
ارشد ملک کا کہنا تھا کہ برطانیہ، امریکا اور یورپی ملکوں کے لیے بھی براہ راست پروازوں کی بحالی کے لیے یورپی، برطانوی اور امریکی سول ایوی ایشنز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ایاسا نے یورپی ملکوں کے لیے پروازیں چلانے کے لیے آڈٹ کا کہا ہے، آڈٹ کلیئر ہوتے ہی پروازیں بحال ہو جائیں گی۔
انھوں نے کہا یورپی فضائی سیفٹی ایجنسی نے مکتوب لکھا ہے کہ وہ پاکستان آکر سول ایوی ایشن اور پی آئی اے دونوں کا آڈٹ کرنا چاہتا ہے، پی آئی اے نے اصرار کیا ہے کہ ایاسا جلد از جلد آڈٹ کرے تا کہ یورپ اور برطانیہ کے روٹس بحال کیے جا سکیں، قومی ایئر لائن آڈٹ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، اور بہت زیادہ پر امید ہے کہ پابندیاں جلد ختم ہوجائیں گی۔
ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ پی آئی اے کا ایک جامع بزنس پلان آیٹا نے مرتب کر لیا ہے جسے اگلے ہفتے حکومت کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، پی آئی اے کے بقا کے لیے فنانشل ریسٹرکچرنگ ناگزیر ہے جس کے بغیر کوئی منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوی ایشن میں پروفیشنل لوگوں کی ضرورت ہے، پاکستان میں ہوابازی کا بہت پوٹینشل ہے مگر بدقسمتی سے اس کو صنعت نہیں سمجھا جاتا، خلیجی ممالک میں ہوا بازی بحیثیت صنعت ملکی معیشیت کے سب سے بڑے شعبوں میں سے ایک ہے، وہاں پر قانون سازی اور بنیادی ڈھانچا ملکی ایئر لائنز اور ہوا بازی کی صنعت کے فروغ میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
سی ای او پی آئی اے نے مزید کہا پوری دنیا میں حکومتی پالیسی سے لے کر ایئر پورٹ کی سہولیات تک تمام عناصر ہوا بازی کو فروغ دیتی ہیں، بد قسمتی سے ہمارے ملک کی پالیسیاں اور اجازت نامے بھی خلیجی ایئر لائنز کو ترجیح دیتے ہیں، پاکستان میں سول ایوی ایشن کو ملکی ایئر لائنز اور اس صنعت سے وابستہ لوگوں کو سپورٹ کرنا ہوگا، قومی ایئر لائن کے ساتھ ساتھ تمام مقامی ایئر لائنز کو بھی ترجیح دینی ہوگی، تب ہی پاکستانی ہوا بازی ترقی کرے گی۔