اسلام آباد: قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کیلیے وفاقی حکومت کو 85 ارب کی جگہ صرف ایک بڈر کی طرف سے 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی۔
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلیے کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی۔ بولی کیلیے 6 گروپوں میں سے صرف بلیو ورلڈ کنسورشیم نے کاغذات جمع کروائے۔
حکومت نے مزید 30 منٹ کی مہلت بھی دی لیکن بلیو ورلڈ کنسورشیم نے بولی کیلیے 10 ارب روپے سے زیادہ کا ریٹ نہیں دیا۔
بعدازاں، کابینہ کی نجکاری کمیٹی کو سارے عمل سے آگاہ کر دیا گیا۔ نجکاری کمیٹی بلیو ورلڈ کنسورشیم کی بولی مسترد یا منظور کرنے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
معاہدے کے اہم خدوخال
پی آئی اے کی نجکاری کیلیے بولی جمع کروانے والی کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کے ساتھ معاہدے کے خدوخال سامنے آئے۔ ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو 18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا اور 18 ماہ بعد تقریباً 70 فیصد تک ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے۔
معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کمپنی 5 سالوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور پی آئی اے کے فلیٹس کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی جبکہ ایئر لائن اپنے تمام روٹس پر سروسز کو بحال کرے گی۔
بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کیساتھ بولی فائنل کرنے کیلیے نیگوسی ایشن پراسس بھی ہو سکتا، اگر بولی کم ہوئی تو بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کومختلف آپشنز دیے جائیں گے۔
سنگل بڈرز کیساتھ بولی کامیاب کرنے کیلئے رولز میں ترامیم بھی کی گئی ہے،پی آئی اے کی بڈنگ کیلئے حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔
اثاثہ جات
قومی ایئر لائن کے کل 152 ارب روپے کے اثاثہ جات ہیں جس میں جہاز، سلاٹ، روٹس و دیگر شامل ہیں۔ اس کی مجموعی رائلٹی 202 ارب روپے ہے جس میں سی اے اے اور پی ایس او شامل ہیں۔
پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 7 ہزار 100 ہے جبکہ 2400 سے زائد تعداد یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی ہے۔
قومی ایئر لائن کے 6 ڈائریکٹر، 37 جنرل منیجر میں سے اکثریت 2 عہدوں پر کام کر رہی ہے جبکہ مجموعی جی ایم کی تعداد 45 ہے اور 37 جنرل میجر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔