اسلام آباد : کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی، رپورٹ میں اب تک ہونے والے تمام شواہدکوشامل کیا گیا ہے، حادثے میں 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر ہوا بازی غلام سرورخان کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، قومی اسمبلی کا اجلاس آج بارہ بجے طلب کیا گیا ہے۔
اجلاس سے قبل ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آج ایوی ایشن ڈویژن کوپیش کی جائے گی،رپورٹ ایئرکموڈورعثمان غنی ایوی ایشن ڈویژن کوپیش کریں گے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اب تک ہونے والے تمام شواہد کو شامل کیا گیا ہے،جن میں کپتان کا ڈیوٹی روسٹر، ائیرٹریفک کنٹرولر سے گفتگو، طیارے کی بیلی لینڈنگ کی سی ٹی وی فوٹیجزز، فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے ملنے والی معلومات اور لاہور سے کراچی پرواز کا ایئرٹریفک کنٹرول سے حاصل ریکارڈ شامل ہیں۔
یاد رہے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو ایوان میں پیش کی جائے گی، اس حوالے سے تحقیقات تقریبا مکمل ہو چکی ہیں اور اب تک کی پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔
غلام سرور خان نے کہا تھا کہ طیارہ حادثے پر کسی کی غلطی یا کوتاہی کا کوئی تعین نہیں ہوا، حادثے کی کسی پر بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی،کسی کی کوتاہی کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا لیکن قبل ازوقت کوئی ایسی بات کرکے کسی کی دل آزاری نہ کی جائے، ماہرانہ رائے اور انکوائری رپورٹ آنے تک کوئی مؤقف نہیں دیناچاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال طیارہ حادثے پر کسی کی غلطی یا کوتاہی کا کوئی تعین نہیں ہو سکا، حادثے کی کسی پر بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی، کپتان کا 25سالہ تجربہ تھا اس سے ماضی میں کبھی غلطی نہیں ہوئی، طیارہ حادثے کی انکوائری مکمل ہونے سے پہلے کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔
یاد رہے کہ 22 مئی کو کراچی ایئر پورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں آبادی پر پی آئی اے کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 مسافر جاں بحق ہو گئے تھے، جب کہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔