پی آئی اے نے سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز کی جانب سے لگائے گئے الزامات مسترد کر دیے۔
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ سیپ کی نئی منتخب باڈی کی قومی ایئرلائن کیخلاف ہرزہ سرائی افسوسناک ہے طیاروں کے 10انجن کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کے الزام میں کوئی حقیقت نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جن طیاروں کے انجن کی فروخت کی بات کی جا رہی ہے وہ مکمل طور پر ناکارہ ہیں، تمام قواعد و ضوابط کے تحت ناکارہ انجنوں کی فروخت کیلئے ٹینڈر جاری کیا گیا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ یہ ایوی ایشن انڈسٹری میں معمول کی کارروائی ہے تمام پبلک پروکیورمنٹ قوانین پر عمل کیا جا رہا ہے ناکارہ انجنوں کی فروخت سے حاصل آمدن کو طیاروں کے پرزہ جات خریداری پرخرچ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کا پنشن فنڈ، پرویڈینٹ فنڈ پہلے ہی پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کر دیا ہے تمام حاضرسروس اور ریٹائر ملازمین کو واجبات، پنشن بروقت ادا کی جارہی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ کےاحکامات کےتحت2017سےپی آئی اے میں بھرتیوں پرپابندی عائد ہے چند عہدے جو ایس سی سی پی ضروریات کے تحت لازمی ہوتے ہیں ان پر کنٹریکٹ بھرتی ہوتی ہے۔