کراچی : عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بچوں کو گھمانے پھرانے اور ان کی دیگر ضروریات اور ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے مائیں بہ نسبت باپ کے زیادہ کردار ادا کرتی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں بھی اسی قسم کا رجحان ہے لیکن اگر کوئی باپ اپنے چھوٹے بیٹے کی اسی طرح ذمہ داریاں پوری کرے تو اسے نامساعد صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ایسا ہی معاملہ سامنے آیا ہے جس پر صارفین نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا ہے، فیس بک پر کچھ ایسی تصاویر وائرل ہوئیں کہ جس میں ایک باپ اپنے چھوٹے بچے کے ساتھ پکنک منا رہا ہے۔
کراچی کے رہائشی احسن فاروقی کی جانب سے اپنے بیٹے کے ساتھ یادگار سفر کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا مصبیت بن گیا کیونکہ کچھ لوگوں نے ان کے اس عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ناقدین کا کہنا تھا کہ یہ کام بچے کی ماں کو کرنا چاہیے کیونکہ بچے کی اس قسم کی ضروریات ماں کو پورا کرنا ہوتی ہیں اور باپ کا کام کما کر لانا ہوتا ہے۔
اسی حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں احسن فاروقی کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اپنے سفر سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا اور خود پر کی گئی تنقید کے حوالے سے بھی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ میرے ڈھائی سال کے بچے کے ساتھ یہ میرا سفر بہت خوشگوار تھا، یہ میرا 5دن کا سفر تھا جس میں نے اپنے ساتھ ساتھ بیٹے کا بھی پورا خیال رکھا۔
احسن نے بتایا کہ میں ایک بینکر ہوں اور میری اہلیہ بھی ملازمت کرتی ہیں، اس لیے ہمیں چھٹیوں کو گٓزارنے کیلئے باقاعدہ پلان بنانا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری اہلیہ نے امتحانات کی تیاری کے سلسلے میں اپنے دفتر سے چھٹیاں لیں، تو میں نے بھی بیٹے کے ساتھ پکنک پر جانے کا پروگرام بنا لیا تاکہ ان کی تیاری میں خلل نہ پڑے۔