کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات اور دیگر معاملات پر غور کیلئے گورنر ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
اجلاس میں ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اسلام آباد سے ممبر آپریشن، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سی اے اے ، سی او او پی آئی اے اور کمپنی سیکریٹری نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ کے علاوہ متاثرین کے اہل خانہ نے شرکت کی۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ورثاء کے معاوضے اور واقعے کی تحقیقات کو حتمی شکل دینے اور قانونی ورثاء کو درپیش مسائل سے متعلق امور زیر بحث آئے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے تسلی بخش جواب نہ دینے اور پیپر ورک مکمل نہ ہو نے پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں طیارہ حادثہ متاثرین نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے، شہدا کے ورثا نے گورنر سندھ کو متعدد خدشات سے بھی آگاہ کیا۔
عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی واضح ہدایات ہیں کہ ورثاء کو معاوضے کی ادائیگی کے معاملے کو تیز کیا جائے اور سوگوار خاندانوں کو بھرپور تعاون فراہم کیا جائے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ کو مزید تاخیر کیے بغیر اس معاملے میں حائل رکاوٹوں کو جلد از جلد ختم کرکے اور معاوضے کے عمل کو یقینی بنانا چاہئے۔
انشورنس کمپنی کے نمائندے نے بتایا کہ معاوضے کی رقوم کی ادائیگی کے لیے جانشینی کا سرٹیفیکٹ ہونا ضروری ہے اور تمام قانونی ضروریات پوری ہونے کے بعد ہی معاوضے کی رقم ادا کی جا سکتی ہے۔
سی او او پی آئی اے نے کہا کہ اب تک قانونی تقاضوں کو مکمل کرتے ہوئے42 متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ81ایسے افراد کو بھی معاوضہ ادا کیا گیا جن کے مکانات حادثہ میں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوئے جبکہ باقی چار افراد کو بھی قانونی تقاضے کی تکمیل کے بعد ادائیگی کردی جائے گی۔
گورنر سندھ نے کہا کہ پی آئی اے سے وابستہ وکلاء کی ایک ٹیم فوری تشکیل دی جائے تاکہ سوگوار خاندانوں کو جانشینی کے سرٹیفکیٹ کے حصول میں کوئی دشواری اور پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دلایا کہ تمام مشکلات اور تحفظات کو فوری حل کر کے جلد از جلد ادائیگیوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
بعد ازاں گورنر سندھ نے پندرہ دن بعد دوبارہ اجلاس طلب کرلیا، اجلاس اب 3اپریل کو دوبارہ گورنر ہاؤس میں ہوگا، جس میں طیارہ حادثہ تحقیقاتی بورڈ کو بھی طلب کیا گیا ہے، حادثے کی تحقیقات کو حتمی شکل دینے کیلئے کئے گئے اقدامات پربھی بات ہوگی۔