اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کوکامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین کی سربراہی میں6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس محمد مظہر نے استفسار کیا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کو الیکشن میں 50 فیصد ووٹ لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے، ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائیں ان کا کیا ہو سکتا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کونسا بنیادی حق متاثر ہوا، آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے نیا قانون بنواناہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں، تو درخواست گزار محمد اکرم کا کہنا تھا کہ سارے بنیادی حقوق اس درخواست میں اٹھائے سوال سے جڑے ہیں، ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی، دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے، پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے، ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کیا آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا؟ درخواست گزار نے بتایا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا تو جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قراردینے کی درخواست خارج کردی اور درخواست گزار پر 20 ہزارروپے جرمانہ کردیا۔
آئینی بینچ کی طرف سے 20 ہزارجرمانے پر درخواست گزار نے عدالت سے تکرار کرتے ہوئے کہا جرمانہ کم ازکم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو تو جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ 100ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں۔