تازہ ترین

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

سپریم کورٹ میں دوران سماعت چڑیوں کے چہچہانے کا ذکر، چیف جسٹس کے دلچسپ ریمارکس

اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے چڑیوں کے چہچہانے پر اٹارنی جنرل سے دلچسپ مکالمہ کرتے ہوئے کہا چڑیاں شاید آپ کیلئے کوئی پیغام لائی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات اورریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چڑیوں کے چہچہانے کی آوازیں آئیں، تو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو چڑیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا چڑیاں شاید آپ کیلئے کوئی پیغام لائی ہیں، جس پراٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ امید ہے پیغام اچھا ہوگا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا وہ زمانہ بھی تھا جب کبوتروں کے ذریعے پیغام جاتے تھے، اٹارنی جنرل نے قانون کے حق میں دلائل کا آغاز کیا اور کہا میں پانچ نکات پر دلائل دونگا، مفاد عامہ کے دائرہ کار کے ارتقاء پر دلائل دونگا، پاکستان میں نظر ثانی کے دائرہ کار پر عدالت کی معاونت کروں گا ، مقننہ کے قانون سازی کے اختیارات پر معاونت کروں گا اور بھارتی سپریم کورٹ میں نظرثانی دائرہ اختیار،درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پردلائل دوں گا۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہ آپ درخواست گزار کامؤقف بھی ذرا سمجھیں، درخواست گزار کو اس پر اعتراض نہیں کہ آپ نےکیوں کیا،رخواست گزار کہتے ہیں موسٹ ویلکم لیکن آئینی ترمیم سےکریں ، عدالت مانتی ہے دائرہ کار وسیع ہوں لیکن وجوہات بھی تو شامل کریں، ورنہ تو آپ عدالت کے معاملات کو ڈسٹرب ہی کریں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے عدالتی دائرہ اختیارات کو بڑھانا غلط بات نہیں ہے،ہم مانتے ہیں وقت کیساتھ رولز بھی تبدیل ہوتے رہے ہیں، نظرثانی میں قانون کے ذریعے اپیل کا حق دینا درست نہیں ، نظرثانی رولز کو تبدیل کرنا بھی تھا توآئینی ترمیم ہونی چاہیےتھی۔

جسٹس عطا عمر بندیال نے کہا کہ حکومت ازخودنوٹس کےفیصلوں کیخلاف اپیل کادائرہ اختیاروسیع کرناچاہتی ہےتوموسٹ ویلکم، آئینی ترمیم کے ذریعے اپیل کا حق دیا جاسکتا ہے، یہ حکومت کی جلد بازی میں کی گئی قانون سازی ہے، ہمیں حکومت کے اس طریقہ کار سے اتفاق نہیں، اپیل اور نظرثانی میں بہت فرق ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بھی ذہن میں رکھیں نظر ثانی ،اپیل میں بنیادی فرق ہے، نظر ثانی کا دائرہ کار کیسے بڑھایا جانا چاہیے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے نظر ثانی دائرہ کار بڑھائیں مگراپیل میں تبدیل نہ کریں، درخواست گزاروں کو مسئلہ دائرہ کار بڑھانے کے طریقے کار سے ہے ، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے آئینی ترمیم سے دائرہ کار بڑھایا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے مزید سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی، اٹارنی جنرل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

Comments

- Advertisement -