راولپنڈی: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا 23 واں اجلاس ہوا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ نشرو اشاعت (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس اہم اجلاس میں چیئرمین جے ایس سی، ڈی جی آئی ایس آئی، ایئر اور نیول چیفس نے بھی شرکت کی، وزیردفاع، وزیرداخلہ اور دیگراعلیٰ حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس میں اتھارٹی کوعلاقائی سیکیورٹی اوردرپیش چیلنجزپربریفنگ دی گئی، ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی سازشوں سے آگاہ کیا گیا اور علاقائی سیکیورٹی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اس اہم اجلاس میں پڑوسی ملک کے عسکری اقدامات کو جنوبی ایشیا میں امن کے قیام میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے نیشنل کمانڈ اتھارٹی نےبحر ہند میں بڑھتی ایٹمی سرگرمیوں پرتشویش کا اظہار بھی کیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان اپنےدفاع کے لیے ایٹمی ڈیٹرنس کی پالیسی پر گامزن ہے، اس موقع پر دفاع کے لیے سائنس دانوں اور انجینئرز کی خدمات کوخراج تحسین کیا گیا اور پاکستان کی صلاحیتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہرطرح کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے عزم کا اعادہ بھی کیا گیا۔
اتھارٹی نے بابر تھری اور ابابیل میزائل سسٹم کے کامیاب تجربے کو سراہا اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی اجلاس میں نیوکلیئر سیکیورٹی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اسٹریٹجک اثاثوں کی حفاظت اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر مکمل اطمینان کااظہار کیا۔
اجلاس میں خطرات سے نمٹنے کے لئے اسٹریٹجک فورسزکی تربیت اورپیشہ ورانہ استعداد کو بھی سراہا گیا، اس موقع پر اتھارٹی کو نیشنل اسپیس پروگرام اور نیوکلیئرپاور پروگرام پر بھی بریفنگ دی گئی۔ نیشنل اسپیس اور نیوکلیئرپاور پروگرام کی توثیق کی گئی، نیشنل اسپیس، نیوکلیئر پاور پروگرام کو ملکی خوش حالی وترقی کے لئے لازمی قرار دیا گیا۔