تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیر اعظم کا پاکستان ترک بزنس کاؤنسل سے خطاب

انقرہ: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان 1960 میں ایشیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت تھی، 60 کی دہائی میں پاکستان ملائشیا اور جنوبی کوریا کے لیے رول ماڈل تھا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ترکی میں پاکستان ترک بزنس کاؤنسل سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان ملائشیا اور جنوبی کوریا کے لیے رول ماڈل تھا۔ 60 کی دہائی کے بعد منافع کمانے کو برا سمجھا جانے لگا، معیشت کو نقصان پہنچا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 80 کی دہائی میں کچھ سیاستدان اور بیورو کریٹ کاروبار میں منافع کے خلاف تھے۔ ہم سمجھتے ہیں کاروبار سے منافع کمانا کوئی بری بات نہیں، منافع سے لوگوں کو غربت سے نکالنے میں مدد ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنی دولت کمائی جائے گی اتنے ہی ٹیکسز زیادہ حاصل ہوں گے، ہم سرمایہ کاری اور کاروبار میں حائل رکاوٹوں کو دور کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم آفس میں دفتر قائم کیا گیا ہے جو مسائل کو حل کرے گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیشنلائزیشن کی پالیسی نے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔ کرپشن نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا، موجودہ حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے باعث سرمایہ کاری اور کاروبار کو نقصان پہنچتا ہے، حکومت بدعنوانی کے خاتمے کے لیے مربوط کوششیں کر رہی ہے۔ سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت ویلتھ کریشن کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے، پالیسی سے ہم اپنے قرضے اتار سکتے ہیں۔ پالیسی لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر لا سکتی ہے۔ چین کی مثال ہمارے سامنے ہے، چین نے 30 سالوں میں 700 ملین افراد کو غربت کی لکیر سے نکالا۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان 2 روزہ دورے پر ترکی میں موجود ہیں۔ وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، اسد عمر، خسرو بختیار اور مشیر تجارت رزاق داؤد بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

ترکی میں وزیر اعظم نے تاجروں اور صنعت کاروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں، پاکستان اور ترقی کے درمیان دو طرفہ تجارت کا فروغ ضروری ہے، ترکی کی تحریک آزادی میں بھی پاکستان کے لوگوں کا بڑا کردار ہے۔

وزیر اعظم نے وفد کے ہمراہ مولانا جلال الدین رومی کے مزار پر حاضری بھی دی جہاں انہوں نے مزار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر اعظم ترک صدر رجب طیب اردغان سے ملاقات بھی کریں گے جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -