لاہور: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز فیملی نے 26 ملین ڈالر کی کرپشن کی ہے، ایف بی آر میں پوری فیملی کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ جعلی ٹی ٹیوں پر مبنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس بڑی غور سے سنی ہے انہوں نے ڈیلی میل کی خبر پر کوئی وضاحت نہیں دی، لندن میں مقدمہ کریں اگر شہباز شریف کہیں گے تو لندن سے مفت وکیل بھی کرادوں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ زلزلہ 2005 میں آیا تھا مگر پہلی 20 ملین کی رقم 6 ستمبر 2012 کی ہے، ہم ایرا کے فنڈز سے جو تین رقم ادا کی گئی اس کا پوچھ رہے ہیں، 6 کروڑ روپے ایرا سے غیرقانونی نوید اکرام نے علی عمران کو دئیے، شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں ان چھ کروڑ روپے کا جواب نہیں دیا۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ علی اینڈ کو کمپنی شہباز شریف کے داماد علی عمران کی ہے، نوید اکرام چیک سے ادائیگی کرتا ہے اور پاور آف اٹارنی علی عمران کے نام ہے، نوید اکرام ایرا کے پیسوں سے پلازہ کے 3 فلور کیسے خرید رہا تھا، نوید اکرام، فرخ شاہ، علی عمران کا گٹھ جوڑ تھا۔
شہزاد اکبر کے مطابق شہباز شریف نے فرخ شاہ کو کمپنی میں سی ایف او لگایا، اس انڈر کنسٹرکشن پلازہ کے صرف 5 فلور تھے، 11،12 اور13 فلور کیسے خریدے، لاہور کے نواح میں ایرا کے فنڈز سے 80 کنال اراضی خریدی گئی، چوری دو لوگوں نے کی، ایک کو گرفتار کرادیا کیونکہ وہ غریب تھا۔
مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل میں بلیک میلنگ پر دس سال سزا ہوسکتی ہے: شہزاد اکبر
انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد ٹیلی گرافک ٹرانسفر شہباز فیملی کے نام آئی ہیں، 131 ملین کی ٹی ٹی علی عمران کے نام بھی آئی ہیں، نوید اکرام 2016 میں عدالت میں پیش ہوا تو اس نے علی عمران کا نام لیا تھا، شہباز شریف نے دوسرے ملزم اپنے داماد کو مفرور کرادیا۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ نوید اکرام پلی بارگین کرچکا، علی عمران کی جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں، علی عمران یا اسحاق ڈار جواب کے لیے 6 ماہ میں نہ آئے تو قانون کے مطابق ایکشن ہوگا، علی عمران، اسحاق ڈار کی جائیدادوں کی عوامی نیلامی ہوگی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف خاندان سے کوئی پلی بارگین چاہتا ہے تو نیب عدالت میں رکھے گا، ملک کا پیسہ جتنا لوٹا ہے وہ دیں اور ہماری جان چھوڑیں، لوٹا پیسہ پلی بارگین سے واپس دیں تو نیب عدالت سے رجوع کرے گی۔