اسلام آباد: حکومت نے خیبر پختون خوا میں ضم کیے گئے قبائلی علاقہ جات کی تعمیر و ترقی کے لیے 10 سالہ منصوبہ بندی کر لی۔
تفصیلات کے مطابق آج بدھ کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں انضمام شدہ قبائلی علاقہ جات کی تعمیر و ترقی میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار، گورنر خیبر پختون خوا شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان، مشیر ارباب شہزاد اور افتخار درانی شریک تھے۔
اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو انضمام شدہ علاقہ جات کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بریفنگ دی گئی، اور آئندہ 10 سالوں کے ترقیاتی منصوبوں اور رواں مالی سال کے فنڈز پر گفتگو کی گئی۔
بتایا گیا کہ دس سالہ ترقیاتی پروگرام میں تعلیم، صحت، مواصلات، بجلی، زراعت اور انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے منصوبے شامل ہیں، انضمام شدہ علاقوں میں معاشی ترقی کا فروغ اور مواصلات کی سہولتوں پر ترجیحاً کام ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کا افتتاح، ملک بھر میں ہاؤسنگ اسکیمیں شروع کرنے کا اعلان
10 سالہ منصوبہ بندی میں سرمایہ کاری، بہتر حکومتی نظام اور اداروں کی ترقی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام نے ملک کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، قبائلی عوام نے تکالیف برداشت کی ہیں، اب ان کی تعمیر و ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ نقصانات کے ازالے کے لیے حکومتی اعلان کردہ معاوضے کی فوری ادائیگی کی جائے، انضمام شدہ علاقوں میں صحت انصاف کارڈ کی تقسیم بھی مزید تیز کی جائے، اور ماہ رمضان کے دوران بجلی کی فراہمی بہتر بنائی جائے۔
عمران خان نے عوامی نمائندوں کو بھی ہدایت کی وہ انضمام شدہ علاقوں کے عوام سے روابط مزید بہتر بنائیں، کیوں کہ تعمیر و ترقی کے سفر میں عوام کی شراکت داری ضروری ہے۔