اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے سٹیزن پورٹل سےمتعلق آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اداروں کو براہ راست عوامی فلاح کے لیے بہتر فعال کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان سٹیزن پورٹل سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے سٹیزن پورٹل سےمتعلق آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کر دی اور کہا اداروں کو براہ راست عوامی فلاح کے لیے بہتر فعال کیا جائے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے وزارتوں، محکموں اور ڈویژن کو مراسلہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ سیٹیزن پورٹل کی سہولت سےلوگوں کی بڑی تعداد ناواقف ہے ، ریاستی اداروں کےملازمین کی بھی اس نظام کی جانب توجہ قابل ذکر نہیں۔
مراسلے میں کہا گیا وزارتیں اور محکمے ماتحت اداروں کے ذریعے پورٹل آگاہی مہم شروع کریں جبکہ وزراتوں اور ڈویژن کو بھی متعلقہ محکموں میں بھی آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ دفاتر اورعوامی انتظار گاہوں کےباہر پورٹل سےمتعلق بینرزلگائے جائیں جبکہ نادرا، موٹرویز، اسٹیشنز، اسپتالوں سمیت دیگر اداروں کے باہر بھی بینر آویزاں کئے جائیں اور فلاحی اداروں،موبائل کمپنیوں اورسوشل میڈیا کے ذریعے بھی آگاہی دی جائے۔
مزید پڑھیں : وزیراعظم کا پاکستان سٹیزن پورٹل پر صوبائی محکموں کی کارکردگی پرمایوسی کا اظہار
وزیر اعظم آفس کی مراسلے پر عمل درآمدکرکے30 دن میں رپورٹ جمع کرانے اور وزارت آئی ٹی کو 30 دن میں سرکاری ویب سائٹس پر پورٹل کابینر آویزاں کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ چیف سیکرٹریز،آئی جیز اورڈی سی اوز کوبھی آگاہی مہم چلانے سے متعلق اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے۔
یاد رہے چند روز قبل وزیراعظم عمران خان کو پاکستان سٹیزن پورٹل پرصوبوں کی کارکردگی رپورٹ پیش کردی گئی تھی، شہریوں کے شکایات کے حل میں وفاقی حکومت کے ادارے سرفہرست تھے۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتوں اوراداروں نے تین لاکھ چونسٹھ ہزار سےزائد شکایات حل کیں، وفاقی اداروں کی جانب سےنواسی فیصد شکایات حل کی گئیں۔
شہریوں کی شکایات حل کےحوالے سےسندھ حکومت سب سے پیچھے ہے، سندھ کےصوبائی محکمے اب تک صرف تیس فیصد شکایات حل کرسکے۔
وزیراعظم عمران خان نےصوبائی محکموں کی کارکردگی پرمایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا حکومت سندھ کی جانب سے عدم تعاون کا نقصان شہریوں کو ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے سندھ کےچیف سیکرٹری کوخط لکھنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا وفاقی و صوبائی اداروں کے درمیان مربوط حکمت عملی بنائی جائے۔