اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے شکایات پر پنجاب اور خیبر پختون خوا کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کر دیں۔
تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم کی زیر صدارت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم نے پنجاب اور کے پی کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو مس گورننس اور کرپشن کی شکایات موصول ہوئی تھیں، جس پر پنجاب اور خیبر پختون خوا کی مارکیٹ کمیٹیوں کو فوری طور پر تحلیل کیا جا رہا ہے، وزیر اعظم اور اجلاس کے شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مارکیٹ کمیٹیوں کا پروگرام قابل بھروسا نہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ کمیٹی میں شامل لوگ رشوت لے کر مال بناتے ہیں، ہم ایسا سسٹم لائیں گے جو واقعی قیمتوں کو کنٹرول کر سکے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شفاف عمل کے نتیجے میں قابل افراد پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں گی، کمیٹیوں کے قیام تک ذمہ داری متعلقہ ضلعی و تحصیل انتظامیہ کو سونپی جائے گی، پرائس لسٹ پر عمل نہ ہونے پر متعلقہ اے سی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اجلاس میں وفاقی وزرا اور صوبوں کے نمائندے شریک ہوئے، جس میں وزیر اعظم کو ملک بھر میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں سے متعلق بریفنگ دی گئی، ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ بھی اجلاس میں پیش کی گئی۔
وزیر اعظم نے کہا اشیا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے ساتھ مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا ہماری ترجیح ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز انتظامیہ تمام اسٹورز پر اشیا کی وافر دستیابی کو یقینی بنائے، نیشنل فوڈ سیکیورٹی مستقبل کی ضروریات پر توجہ رکھے، اور گندم، چینی جیسی اشیا کے تخمینوں کا کام جلد مکمل کرے۔
وزیر اعظم نے تمام چیف سیکریٹریز کو پرائس لسٹ پر عمل درآمد یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی، اور کہا انتظامیہ کا متحرک اور فعال کردار یقینی بنایا جائے، وزیر اعظم عمران خان نے غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف فوری ایکشن کا بھی حکم دیا۔
دریں اثنا، وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے کنزیومر پرائس انڈیکس پر بریفنگ دی، حفیظ شیخ نے کہا جنوری میں سی پی آئی 5.7 فی صد ریکارڈ کیاگیا ہے، جولائی سے جنوری تک سی پی آئی 8.2 فی صد ریکارڈ کیا گیاہے، اعداد و شمار کے مطابق سی پی آئی میں واضح کمی دیکھنے کو آئی۔ حفیظ شیخ نے بتایا کہ چینی، انڈوں، پیاز وغیرہ کی قیمتوں میں کمی، جب کہ آٹے کی قیمت میں استحکام آیا۔
اجلاس میں حکومت کی جانب سے سرکاری گندم کی ریلیز سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی، ہول سیل اور ریٹیل کی سطح پر اور مختلف اضلاع میں قیمتوں میں فرق کا جائزہ لیا گیا، ہول سیل اور ریٹیل میں قیمتوں میں فرق پر مارکیٹ کمیٹیوں کی ناکامی کی نشان دہی کی گئی۔
چینی قیمتوں کو قابو میں رکھنے اور شوگر انکوائری رپورٹ پر مختلف اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی، بریفنگ میں کہا گیا شوگر ملز میں کیمروں کی تنصیب کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر کی جانب سے شوگر کی مد میں وصول ٹیکس کی تفصیلات بھی پیش گئیں۔