تازہ ترین

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

ملک کو لوٹنے والوں سےکوئی این آراونہیں ہوگا،نہ ہی معاف کروں گا، وزیراعظم

وانا : وزیراعظم عمران خان نے کہا عوام کاپیسہ چوری کرنیوالوں کوشکست دینےکیلئےسیاست میں آیا، ملک کولوٹنےوالوں سےکوئی این آراونہیں ہوگا،نہ ہی معاف کروں گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وانا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا وانا کےعوام کاشاندار استقبال پر شکریہ ادا کرتاہوں، 30سال پہلے وانا آیا تھا، یہاں آنے سے پتہ چلا تھا قبائلی علاقوں اور کے پی میں کیا فرق ہے، واحد وزیراعظم ہوں جوقبائلی علاقوں کےرہن سہن کوسمجھتاہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا زیادہ ترلوگوں کوقبائلی عوام کی روایات کاعلم نہیں، قبائلی علاقے کے رہن سہن اور روایات پر کتاب لکھی، علاقے سے دلی لگاؤ ہے، میری والدہ کاتعلق وزیرستان سے ہے۔

واحد وزیراعظم ہوں جوقبائلی علاقوں کےرہن سہن کوسمجھتاہوں

عمران خان نے کہا قبائلی علاقے سے لوگ کشمیر جہاد کے لئے گئے، قبائلی عوام نے آزادی کی جنگ پوری طاقت کےساتھ لڑی تھی، متاثرین جب واپس آئے تو گھر تباہ تھے،مال مویشی بھی نہیں تھے، آج ایساوزیراعظم ہے، جوآپ کے دکھ درد کو سمجھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان کےلوگوں نےجومشکلات اٹھائیں وہ میں جانتاہوں، قبائلی علاقوں کےعوام نےنقل مکانی جیسی مشکلات دیکھیں، پاکستان کومدینہ کی  ریاست کےاصولوں کےمطابق کھڑاکرناہے، مدینہ کی ریاست میں اہم اصول عدل و انصاف تھا۔

پاکستان کومدینہ کی ریاست کےاصولوں کےمطابق کھڑاکرناہے

وزیراعظم نے کہا قبائلی لوگوں نے1965میں فوج کے شانہ بشانہ جنگ لڑی ، قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی،قبائلی عوام ہماری فوج ہے، میں آپ کے  دکھ اور درد کو سمجھتا ہوں ، یہاں سےلوگ گھروں کوچھوڑکرکراچی،پختوانخواگئے اور واپسی میں گھرتباہ ملے۔

قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی،قبائلی عوام ہماری فوج ہے

عمران خان کا کہنا تھا قوم اس معاشرےمیں اکھٹی ہوتی ہےجہاں عدل اورانصاف ہو، میرانظریہ پاکستان کوریاست مدینہ بناناہے۔

انھوں نے مزید کہا ملک کے سابق سربراہ پیسہ لوٹ کربیرون ملک لےگئے، گزشتہ 10سال ملک کوقرضوں کی دلدل میں پھنسایاگیا، دو جماعتوں نے ملک میں لوٹ مار کی، 60 سال میں 6 ہزار ارب قرضہ تھا، 2008 سے 2018 تک قرضہ 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا، 2 جماعتوں نے 24 ہزار ارب کا قوم پر قرضہ چڑھایا۔

ملک کے سابق سربراہ پیسہ لوٹ کربیرون ملک لےگئے اور 24 ہزار ارب کا قوم پر قرضہ چڑھایا

وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان کاپیسہ چوری کرکے منی لانڈرنگ کےذریعے بھیجاگیا، ساڑھے 4ہزار ارب روپے ٹیکس کی مدمیں ہر سال اکٹھے ہوتے ہیں، 2 ہزار ارب روپے  قرضوں کی قسط اور سود میں چلاجاتاہے، یہی پیسہ تعلیم، اسپتالوں، کالجز اور گھر بنانے پر خرچ کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا جمہوریت بچانے کے نام پر سب اکٹھےہوئے ہیں، جمہوریت کےنام پر اکٹھے لوگ کہتےہیں ہم حکومت گرادینگے، ان کامقصد ہےکسی طرح عمران  خان پرزورڈال کراین آراولےلو، آپ جانتےہیں کیا عمران خان ان ڈاکوؤں کواین آر او دے دےگا؟

جمہوریت کےنام پر اکٹھے لوگ کہتےہیں ہم حکومت گرادیں گے

ان کا کہنا تھا زرداری، بلاول، شریف اور ان کے لوگوں کوپیغام دیناچاہتاہوں، میری زندگی مقابلہ کرنے میں گزری ہے، اکیس سال کھیلوں کے گراؤنڈ میں مقابلہ کیا،     22 سال سیاست کےگراؤنڈ میں مقابلہ کیا، ہاں تک پہنچا ہوں بہت لمبی جدوجہد کےبعد۔

وزیراعظم نے کہا عوام کاپیسہ چوری کرنیوالوں کوشکست دینے کیلئے سیاست میں آیا، ملک کولوٹنےوالوں سےکوئی این آراونہیں ہوگا،نہ ہی معاف کروں گا، جب تک زندہ ہوں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا، لمبی جدوجہد کرکےاوپرآنےوالےکواللہ طاقت دیتاہے۔

جب تک زندہ ہوں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا

عمران خان کا کہنا تھا بلاول بھٹوصاحبہ کی طرح پرچی پرنہیں آیاتھا، مطمئن ہوجاؤ، میں ان سب کا مقابلہ کروں گا، کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اورڈیزل کا پرمٹ  مل جائے تو مولاناساتھ آجائیں گے۔

انھوں نے کہا 70سال میں قبائلی علاقوں میں جتناپیسہ خرچ ہواوہ اب ایک سال میں ہوگا، پورےوزیرستان میں انصاف کارڈفراہم کیاجائےگا، قبائلی علاقوں کو سولر انرجی گھر دیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا قبائلی علاقہ پختونخواہ کےساتھ ضم ہورہاہے، آپ کو دو مسائل کا سامنا کرناپڑے گا، قبائلی علاقے میں جرگےکانظام ہے، سستا، فوری انصاف ملتا ہے، قبائلی علاقے پرامن تھے،شاید ہی کہیں جرم ہوتاتھا،ان علاقوں کے لئے پرانا بلدیاتی نظام ہے،جرگہ بیٹھتا ہے۔

ایک ہفتے دیں، مشاورت کے بعد وزیرستان کیلئے ضلع کا اعلان کروں گا

عمران خان نے کہا ضم ہونےپروکیل کرناپڑےگا،پیسہ خرچ ہوگا،انصاف کیلئے دیر لگےگی، پنجاب میں نیابلدیاتی نظام قبائلی علاقوں سے سیکھ کر لارہے ہیں، نائن الیون سے پہلے شاید ہی قبائلی علاقوں میں کہیں جرم ہوتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا اس وقت قبائلی علاقےمیں امن چاہیے،انتشار نہیں، وزیراعلیٰ کےپی کوساتھ لایاہوں،آپ کے مسائل حل کریں گے، ضلع کااعلان کررہاہوں لیکن ڈر ہے آپ کا آپس میں انتشار نہ ہوجائے، آپ کابھائی وہی کرےگاجوآپ کی بہتری کےلئےہوگا، ایک ہفتے دیں، مشاورت کے بعد وزیرستان کیلئے ضلع کا اعلان کروں گا۔

Comments

- Advertisement -