اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت شعبہ پیٹرولیم سے متعلقہ معاملات کے جائزہ اجلاس میں وزیر اعظم نے تیل و گیس کی دریافت کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں شعبہ پیٹرولیم سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا کے ساتھ سیکریٹری پیٹرولیم اور پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے قوانین اور انتظامی اصلاحات پر غور کیا گیا اور تیل و گیس کمپنیوں کو مزید سیکیورٹی کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے تیل و گیس کی دریافت کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزارت کے کردار کو مانیٹرنگ تک محدود کیا جا رہا ہے، تیل و گیس کے شعبے سے وابستہ غیر ملکی کمپنیوں کو بہتر سیکیورٹی دی جائے گی۔
اجلاس میں معدنی ذخائر کی دریافت کے لیے رحجان سے متعلق بیرون ممالک روڈ شوز کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ اجلاس کے شرکا کو تیل و گیس کی دریافت کے لیے فرنٹیئر زون کے قیام پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کمپنیوں کو گیس کی پرکشش قیمت دینے سے متعلق بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نئے قوانین جلد مشترکہ مفادات کاؤنسل میں پیش کیے جائیں۔
اجلاس میں گیس کی چوری اور ضیاع کی روک تھام سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قدرت نے پاکستان کو تیل و گیس کے مناسب ذخائر سے نوازا ہے۔ ذخائر بروئے کار لانے سے ملکی ضروریات بڑی حد تک پوری ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ذخائر کی دریافت پر توجہ نہیں دی گئی، درآمد کرنے کو ترجیح دی گئی جس سے ملک کو نقصان ہوا، نہ صرف صنعتی صارفین متاثر ہوئے بلکہ عام عوام پر مہنگائی کے بوجھ میں اضافہ ہوا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تیل و گیس ذخائر دریافت کرنے والی کمپنیوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزارت سے منظوری کے عمل کی مدت کم سے کم رکھی جائے اور غیر ضروری طوالت اور سرخ فیتے کا خاتمہ کیا جائے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ تمام مراحل کو ڈیجیٹل کیا جائے، ہر ضروری منظوری کے لیے مخصوص معیاد میں تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔