تاشقند: وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے حالات کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانے کے الزام کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا افغان امن کیلئے پاکستان سے زیادہ کوئی کوشش نہیں کر رہا۔
تفصیلات کے مطابق وسطی اورجنوبی ایشیا کے علاقائی ممالک کے درمیان کانفرنس کا انعقاد کانگریس سینٹرتاشقند میں کیا گیا، وزیراعظم عمران خان کانفرنس میں شرکت کیلئے پہنچے ازبکستان کے صدر نے عمران خان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے وسطی وجنوبی ایشیائی رابطہ کانفرنس سے خطاب میں سی پیک کو بی آر آئی کا فلیگ پروجیکٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے خطے میں نہ صرف تجارتی روابط کو بڑھایا جا سکے گا بلکہ علاقائی تعاون کو بھی مزید فروغ ملے گا۔ خطے میں ایک دوسرے سے بہتر تعلقات کے لیے گوادر کو توانائی، تجارتی اور لاجسٹک مرکز کے طور پر ترقی دے رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ خطے کی امن وسلامتی سب سے اہم ہے ، ہماری ترجیح افغانستان میں امن ہے ، افغانستان میں خراب حالات سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے، پاکستان نےدہشت گردی کیخلاف70ہزارسےزائدقربانیاں دیں۔
افغان امن کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ طالبان کومذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان سےزیادہ کسی نے کردار ادا نہیں کیا ، پاکستان نے طالبان کومذاکرات کی میز پرلانےکیلئےہرممکن کوشش کی، مجھے مایوسی ہوتی ہے کہ پاکستان پر الزام لگائے جاتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب امریکا کے سب سے زیادہ فوجی تھے تومذاکرات کی پیشکش کرنی چاہیےتھی، اب طالبان کیو ں امریکا کی بات مانیں گے جب فوجیوں کاانخلا ہورہاہے، اسلحہ کے زور پر افغان مسئلے کا کوئی حل نہیں۔
عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو علاقائی رابطہ کاری کی راہ میں بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر حل کرلیں تو پورا خطہ بدل جائے گا،وسط ایشیا کے درمیان رابطہ کاری ہوگی، بدقسمتی سے تنازعات حل نہ ہونے سے ہم بہت بڑی صلاحیت کو استعمال نہیں کرپارہے۔