وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کی جنگ کو جہاد سمجھتا ہوں قانون کی بالادستی کی جنگ صرف عمران خان نے نہیں بلکہ سب نے لڑنی ہے کچھ لوگ طاقت کی حکمرانی چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم بننا کوئی بڑی بات نہیں بلکہ عظیم معاشرہ بنانا اہم ہے۔
وزیراعظم نے 14ویں انٹرنیشنل چیمبرز سمٹ 2022 کے افتتاحی اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی بالادستی کی جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے بنانا ری پبلک میں وسائل کی کمی نہیں بلکہ قانون کی کمی ہوتی ہے طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قانون قومیں تباہ کردیتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں کسی ملک نےایسی یونیورسل ہیلتھ کوریج نہیں دی کسی بھی اسپتال میں جاکر ہیلتھ کارڈ سے علاج کرایاجاسکے گا بیماری کے ایک جھٹکے کی وجہ سے پوراخاندان غربت کی لکیر سے نیچے چلا جاتا ہے میری کوشش ہے کہ بزنس کمیونٹی کو پوری طرح سہولتیں دیں بزنس اس وقت ہوتاہے جب منافع ملے کوئی خیرات کیلئےتونہیں کرتا دولت میں اضافہ ہوگا تو ہی ملک سے غربت کو کم کیاجاسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ رزاق داؤد اس لئے ساتھ ہیں کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ مسائل کیا ہیں ہماری حکومت وہ ہے جس کامقصد بزنس کےمسائل کم کریں منی بجٹ کےذریعے صرف لگژری آئٹمز پراثر پڑےگا منی بجٹ کےذریعے ہماری ٹیکس کلیکشن ڈاکیومینٹ پر آجائے گی، 3سال میں بہت سےمسائل آئے،لوگوں نے کہا آپ مایوس تو نہیں ہوگئے لیکن اب تین ماہ کے بعد پاکستان کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا سیاحت کے وسیع تر مواقع ہے جو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کرسکتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ہر جگہ صلاحیتیں موجود ہیں زراعت میں اپنی پروڈکشن دگنی کردیں تو پاکستان خوشحال ہوجائیے گاماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان ایشیا میں پیچھے رہ گیا اب ملک کا 50 سال پہلے ترقی کا سفر دوبارہ شروع ہوگا ہم نے آئی ایم ایف سے نکلنے کیلئے ایکسپورٹ بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے کم ٹیکس کلیکشن ہوتی ہے ہم نے ماضی میں کبھی بھی ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی، ایکسپورٹ پر زور دیئے بنا ملک کی دولت میں اضافہ ہوہی نہیں سکتا پوری حکومت کی کوشش ہے ایکسپورٹرز کی ہر قسم کی مدد کی جائے ایکسپورٹس نہیں بڑھائیں گے تو پھر آئی ایم ایف کیساتھ پھنس جائیں گے۔