اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کوشش ہے اوآئی سی کےذریعے دنیا کی افغان صورتحال پر توجہ دلائی جائے ، افغانستان میں انسانی بحران کا نقصان پاکستان سمیت سب کو ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ایک پرامن اورخوشحال جنوبی ایشیا کےموضوع پر کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
عالمی امور سے متعلق ہمارے ملک میں تھنک ٹینک کی بہت ضرورت ہے ، 1960کی دہائی میں معیاری منصوبہ بندی کمیشن تھا، دنیا کے بجائے ہمیں اپنے آپ کو خود ڈیفائن کرنا چاہیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ باہر کے لوگوں کو نہ تاریخ کا پتہ ہے نہ ہماری ثقافت کا، کمی محسوس ہوتی تھی کہ ہماری طرف سے مؤثرردعمل نہیں آتاتھا، ایک طبقہ سمجھتاہے جو مغرب سے آتا ہے وہ سب ٹھیک ہے، باہر سے بیٹھ کر ہمارے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، باہر بیٹھ کرکہاجاتاہے کہ پاکستان سب سے خطرناک ملک ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رحمت للعالمین اتھارٹی کا مقصد یہی ہے کہ اسلام کو روشناس کرے، بہت سے ملکوں نے پاکستان کو ماڈل کےطورپر لیا، ہمیں آخری لمحے تک کوشش کرنی چاہیے کہ ڈائیلاگ سے مسئلے حل ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ ہندوستان سے مسئلہ کشمیر پربات کریں، ہم جتنی بھی کوشش کررہے تھے وہ ہمیں کمزورسمجھ رہاتھا، بدقسمتی سے ہمارا مقابلہ آرایس ایس کی آئیڈیالوجی سے ہے۔
بھارت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ بھارت میں جو ہورہاہے یہ ان کے اپنے عوام کی بدقسمتی ہے، بھارت میں 50سے60کروڑ لوگوں کو دوسرے درجے کاشہری کہاجارہاہے، لوگوں کو دوسرے درجے کا شہری قراردینے کے بھارت کو اثرات کا سامنا ہوگا، آرایس ایس کے ہوتے ہوئے بھارت کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
افغانستان کی صورتحال سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوشش ہے اوآئی سی کےذریعے دنیا کی افغان صورتحال پر توجہ دلائی جائے، افغانستان میں انسانی بحران کا نقصان پاکستان سمیت سب کو ہوگا افغانستان کے لوگ40سال سے ہر قسم کی مشکل کاسامناکررہےہیں، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان بھرپور مدد کرےگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک ہمارے بہت زبردست موقع ہے جس سے فائدہ اٹھارہےہیں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو اکٹھا کریں، امریکا اور چین کےدرمیان سرد جنگ ہے ، پاکستان چین اور امریکا کےدرمیان فاصلے کم کرناچاہتاہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمالیہ کے گلیشیئرز قراقرم کے مقابلے میں تیزی سے پھیل رہےہیں، پاکستان اور بھارت کو ملکر موسمیاتی تبدیلی پرکام کرناچاہیے،عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کیلئے سنجیدگی نظرنہیں آرہی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت کوئلے سے بہت بجلی پیداکررہاہےجس کے منفی اثرات ہوں گے ، اسموگ کامسئلہ پاکستان اوربھارت کو ملکرحل کرنا ہوگا۔