اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں ہم حصے دار بنے، ہم نے 70 ہزار جانیں دیں پھر بھی امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی پر مورد الزام ہمیں ٹھہراتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے روسی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کی ناکامیوں کا الزام پاکستان پر لگایا گیا، 9 الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں ہم حصے دار بنے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر پاکستان اس جنگ میں شامل نہ ہوتا تو آج اس کا شمار دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک میں نہ ہورہا ہوتا۔ اس جنگ میں پاکستان کی شمولیت پر میں نے ہمیشہ مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ سی آئی اے کی فنڈنگ سے مجاہدین تیار کیے گئے اور جب امریکا افغانستان میں پہنچا تو یہ جہاد دہشت گردی بن گیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اس جنگ میں غیر جانب دار رہنا چاہیئے تھا کیونکہ جب ہم اس جنگ کا حصہ بنے تو یہی گروہ ہمارے مخالف ہوگئے۔ ہم نے 70 ہزار جانیں دیں، معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آخر میں امریکا افغانستان میں اپنی ناکامی پر مورد الزام ہمیں ٹھہراتا ہے۔
خیال رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔
امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیر ضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔