تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ، اہم فیصلوں کی منظوری

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں این ایف کے سربراہ کی تقرری اور وزیرخزانہ کو اقتصادی شعبوں میں تعیناتیوں کے اختیارات کی منظوری دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا کیا گیا اور تحریک انصاف کی حکومت کے 100 روزہ ایجنڈے پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وفاقی وزیرخزانہ نے کابینہ کو دورہ سعودی عرب سے متعلق بریفنگ دی، بریفنگ میں کہا گیا کہ سعودی عرب پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے جبکہ کابینہ کو آئی ایم ایف کے جائزہ وفد کی ملاقاتوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے فنانس ترمیمی بل کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے معیشت کیلئے اقدامات پر وزیر خزانہ اور ٹیم کو سراہا اور معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں میجرجنرل عارف کی بطور اے این ایف کے سربراہ کی تقرری کو بھی حتمی شکل دی گئی اور مالیاتی نظم ونسق سے متعلق اداروں میں ماہرین مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

کابینہ اجلاس میں ترکی کے ساتھ نیشنل اسکل یونیورسٹی کے قیام اور پاکستان اور جاپان میں مختلف شعبوں میں مفاہمتوں کی منظوری بھی دے دی گئی۔

اجلاس میں وزیرخزانہ کو اقتصادی شعبوں میں تعیناتیوں کے اختیارات بھی دے دیئے گئے۔

خیال رہے کہ عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد وفاقی کابینہ پہلے اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کی منظوری دی تھی۔

وفاقی کابینہ کے 24 اگست کو ہونے والے دوسرے اجلاس میں صدر، وزیراعظم، وزرا اور ارکان پارلیمنٹ کے صوابدیدی فنڈز ختم کرنے کی منظوری دی گئی تھی جبکہ تیسرے اجلاس میں صدر نیشنل بینک کو ہٹانے اور جنوبی پنجاب صوبے کے لیے کمیٹی کے قیام سمیت متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔

ستمبر 13 کے اجلاس میں سابقہ حکومت کی ٹیکس استثنیٰ پالیسی واپس لینے پر ترمیم لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ترمیم کے بعد چارلاکھ سے آٹھ لاکھ تک سالانہ آمدن پر ایک ہزارروپے ٹیکس ہوگا، آٹھ لاکھ سے بارہ لاکھ تک سالانہ آمدن پر دوہزارروپے ٹیکس ہوگا، جب کہ بارہ لاکھ سے چوبیس لاکھ سالانہ آمدن پر 5 فی صد ٹیکس لگے گا۔

Comments

- Advertisement -