تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

وفاقی کابینہ کا اجلاس: وزرا سے 60 دن کی کارکردگی رپورٹ طلب

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں 10 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ وزیر اعظم نے وزرا سے 60 دن کی کارکردگی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں 10 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ عمران خان نے وزرا سے 60 دن کی کارکردگی رپورٹ مانگ لی۔ ’بتایا جائے 60 دن میں وزرا نے کیا کیا‘؟

وزیر اعظم نے وزرا سے آئندہ 40 روز کا پلان بھی مانگ لیا۔

اجلاس میں گنے کی کرشنگ 15 نومبر سے شروع کرنے کی منظور دی گئی جبکہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دے دی گئی۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس منسوخی کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کابینہ کو آئی ایم ایف سے مذاکرات پر اعتماد میں لیا اور حکومت کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔

زلزلہ زدگان کی بحالی کے لیے اتھارٹی کے چیئرمین کی تعیناتی اور ایل این جی ٹرمینلز پر بریفنگ بھی ایجنڈے کا حصہ تھی۔

وفاقی کابینہ نے غیر ملکی دوروں کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیا جبکہ سی پیک سے متعلق قائم خصوصی کمیٹی کے فیصلوں اور ای سی سی کے مختلف فیصلوں کی توثیق بھی کی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کی جس میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام کے لیے باضابطہ طور پر درخواست دی تھی۔

گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، دوست ممالک سے بات کر رہے ہیں۔ ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا اولین ترجیح ہے، مشکل فیصلے کر رہے ہیں، مگران کے مثبت نتائج ملیں گے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ سابق حکومتوں نے ملک کوجس دلدل میں دھکیلا ہے اس کی مثال نہیں، آج ملک 30 ٹریلین کا مقروض ہوچکا ہے۔ معیشت کا آج جو حال ہے ایسا ملکی تاریخ میں کبھی نہیں تھا، قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے 6 ارب روپے روزانہ ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کا ایک روپیہ خرچ کرتا ہوں تو تکلیف ہوتی ہے، ماضی میں کروڑوں روپے حکمرانوں کی عیاشیوں پر خرچ کیے گئے، کوشش ہے ایساحل نکالیں کہ عوام کو کم سے کم تکلیف ہو۔

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے 8 ارب ڈالر تک کا قرض لے سکتا ہے، گزشتہ پروگرام کا حجم 6 ارب 40 کروڑ ڈالر تھا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے 20 شرائط حکومت کے سامنے رکھی ہیں جن میں سرفہرست روپے کی قدر میں کمی اور بجلی کی قیمت میں اضافہ ہے۔

Comments

- Advertisement -