تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

وزیراعظم آج طور خم بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے منصوبے کا افتتاح کریں گے

پشاور : وزیراعظم عمران خان آج طور خم بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے منصوبے کا افتتاح کریں گے، افغانستان کا3رکنی وفد بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کرے گا ، اقدام سے وسطی ایشیا تک تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان تاجروں اور قبائلی عوام سے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے طورخم سرحد کو چوبیس گھنٹے باقاعدہ کھولنے کا آج افتتاح کریں گے۔

جس کے بعد پاک افغان تجارت ساتوں دن 24گھنٹے ہوگی ، اقدام سےوسطی ایشیاتک تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جبکہ افغانستان کا تین رکنی وفد بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کرے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم گورنر ہاؤس میں اہم ملاقاتیں بھی کریں گے اور انٹی گریٹڈ بارڈر منیجمنٹ سسٹم کا بھی افتتاح کریں گے، انٹی گریٹڈ بارڈر منیجمنٹ سسٹم منصوبہ 2022 میں مکمل ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبےکےلئے 16 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں، انٹی گریٹڈ بارڈر منیجمنٹ سسٹم سے سرحد پر جدید طریقے سے اسکیننگ ہوگی۔

گذشتہ روز وزیراعلی کے پی محمود خان نے طورخم کےمقام پرپاک افغان سرحد کا ہنگامی دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام سے کیا گیا ایک اوروعدہ کل پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا، اقدام سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے گی اور وسطی ایشیا تک تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

مزید پڑھیں : تعلقات میں پیش رفت، پاک افغان بارڈر 24 گھنٹے کھلا رہے گا

محمود خان نے کہا تھا کہ درہ خیبرکامقام صدیوں سےتجارتی مرکزرہاہے،اقدام سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا، حکومت کی خواہش ہے تجارتی روابط کو فروغ دیا جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2 ارب 60 کروڑ ڈالر سالانہ کی باہمی تجارت ہوتی ہے۔

خیال رہے رواں سال جنوری میں وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ میں نے متعلقہ افسران کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ 6 ماہ کے اندر طور خم بارڈر کو مکمل طور پر کھلا رکھنے کے لیے انتظامات مکمل کیے جائیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طورخم بارڈر کا کھلا رہنا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات اور بارڈر کے دونوں طرف رہائش پذیر افراد کے روزمرہ نجی تعلقات کے لیے بہت فائدہ مند ہوگا۔

Comments

- Advertisement -