اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ عالمی برادری پر بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کا قتل عام جاری رکھتا ہے تو پاکستان کے لیے خاموش تماشائی بنے رہنا مشکل ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی بربریت کے حوالے سے بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جنگ بندی لکیر کے اس پار نہتے شہریوں پر مقبوضہ بھارتی افواج کے شدت پکڑتے اور معمول بنتے حملوں کے پیش نظر لازم ہے کہ سلامتی کونسل عسکری مبصر مشن کی مقبوضہ کشمیر میں فی الفور واپسی کے لیے بھارت سے اصرار کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہندوستان کی جانب سے ایک خود ساختہ / جعلی حملے کا سخت اندیشہ ہے۔
جنگ بندی لکیرکے اس پار نہتے شہریوں پر مقبوضہ بھارتی افواج کے شدت پکڑتے اور معمول بنتےحملوں کے پیش نظر لازم ہے کہ سلامتی کونسل عسکری مبصر مشن (UNMOGIP) کی مقبوضہ کشمیر میں فی الفور واپسی کیلئے بھارت سے اصرار کرے۔ہمیں ہندوستان کی جانب سے ایک خودساختہ/جعلی حملے کا سخت اندیشہ ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 19, 2020
اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں ہندوستان کے ساتھ عالمی برادری پر بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ بھارت جنگ بندی لکیر کے اس پار عسکری حملوں میں نہتے شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کا سلسلہ دراز نہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اگر ایسا کرتا ہے تو پاکستان کے لیے سرحد پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہنا مشکل ہو جائے گا۔
میں ہندوستان کیساتھ عالمی برادری پر بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر بھارت جنگ بندی لکیر کے اس پار عسکری حملوں میں نہتے شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کا سلسلہ دراز کرتا ہے تو پاکستان کیلئے سرحد پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہنا مشکل ہو جائے گا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 19, 2020
خیال رہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن مسلسل 168 روز سے جاری ہے، مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بدستور معطل ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔
کشمیری روز مرہ کی ضروری اشیا خریدنے سے بھی قاصر ہیں، دودھ بچوں کی خوراک اور ادویات سب ختم ہو چکا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ بند اور مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام اور ڈاکٹرز کو اسپتال جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، طلبا اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹی میں نہیں پہنچ پا رہے۔