اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کے ثمرات سامنے آنے لگے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ماشا اللہ ملک میں چینی اوسطً81روپےکلو فروخت ہو رہی ہے، ایک ماہ قبل اسی چینی کی قیمت102 روپےفی کلو تھی، کثیرالجہت حکمت عملی سے چینی کی قیمت میں کمی پر ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جن کی حکمت عملی سےچینی کی قیمتوں میں کمی ممکن ہوئی۔
MashaAllah Sugar is selling at a national average of Rs 81 per kg vs Rs102 per kg a month back. I want to congratulate my team for bringing the sugar prices down through a multi pronged strategy.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 12, 2020
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایک ماہ میں ملک میں چینی کی اوسط قیمت اکتیس روپیہ فی کلو کم ہوئی ہے۔
پچھلے ایک ماہ میں ملک میں چینی کی اوسط قیمت میں 31 روپیہ فی کلو کمی ہوئی ہے. جب بگڑا ہوا نظام بدلنے کی کوشش ہوتی ہے تو اس نظام سے مستفید ہونے والے مزاحمت کرتے ہیں، اور اگر وہ طاقتور لوگ ہوں تو مزاحمت زیادہ ہوتی ہے. لیکن اگر حکومت نیک نیت اور باہمت ہو تو آخر کار کامیاب ہوتی ہے
— Asad Umar (@Asad_Umar) December 12, 2020
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اپوزیشن کا نام لئے بغیر کہا کہ بگڑا نظام بدلنے کی کوشش ہو تو نظام سے مستفید ہونے والے مزاحمت کرتےہیں اور اگر بگڑے نظام سے مستفید ہونے والے طاقتور ہوں تو مزاحمت زیادہ ہوتی ہے مگر حکومت نیک نیت اور باہمت ہوتو آخرکار وہ کامیاب ہوتی ہے۔
یاد رہے وزیر اعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپٹ عناصر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، حکمران خود ملوث نہ ہوں تو کرپٹ عناصر معاشرے میں پنپ نہیں سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘وزیراعظم نے گندم اور چینی کے معاملے پر مثال قائم کردی’
خیال رہے وفاقی کابینہ نے تئیس جون کوشوگرانکوائری کمیشن کی رپورٹ پرایکشن کی منظوری دی تھی، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ کابینہ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کمیشن رپورٹ کی سفارشات کے حوالے سے مستقبل کے لائحہ عمل کی منظوری دی۔
شبلی فراز کے مطابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام عوامی مفاد میں کیا گیا، انکوائری کمیشن کی سفارشارت کے ضمن میں متعلقہ اداروں کو سونپی جانے والی ذمہ داریوں کے حوالے سے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ ادارے مقررہ مدت میں اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔