ڈیرہ اسماعیل خان : وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان میںرعی یونیورسٹی سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کردیا، اس موقع پران کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان بنانے والے نیاخیبر پختونخواہ بھی نہیں بنا پائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف آج جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ ڈیرہ اسمائیل خان میں عوامی جلسے سے خطاب کررہے تھے۔
جلسے سے خطاب کے دوان متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا گیا، نوازشریف کا کہنا تھا کہ ان ترقیاتی منصوبوں سے ڈیرہ اسماعیل خان کی تقدیر بدل جائے گی.
وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیلوں کو 87 کروڑ لاگت کے گیس منصوبے کا اعلان کیا گیااور ساتھ ہی موٹروے کا افتتاح بھی کیا گیا، انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں زرعی یونیورسٹی بنانے کا بھی اعلان کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے لیے 50 کروڑ کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری کا بھی اعلان کیا گیا۔
وزیر اعظم نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کہاں ہے نیا پاکستان، ان کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان کی بات کرنے والے تو خیبر پختونخواہ کو نیا نہیں بنا سکے‘‘۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تبدیلی کی بات کرنےوالے پشاور میں صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن ہار گئے، پی ٹی آئی ضمنی انتخابات میں چوتھے نمبر پرہے۔
انہوں نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں تبدیلی کی بات کرنے والوں کے پاس خیبر پختونخواہ کی حکومت بھی نہیں ہوگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فتح ہماری ہوگی، مخالفین کے نصیب میں صرف دھرنے ہیں.
انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سڑکیں بھی بن رہی ہیں اور گیس بھی آرہی ہے، بجلی بھی آئے گی اور لوڈشیدنگ ختم ہوجائے گی.
مولانا فضل الرحمن کا خطاب
وزیراعظم سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’’بلی تھیلیے سے باہر آگئی ہے وزیراعظم نہیں آپ چور نکلے ہیں‘‘، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاست پر وہ لوگ قبضہ کرنا چاہتے ہیں جن کے پاس سیاسی زبان نہیں ہے۔
انہوں نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 1983 میں انہوں نے آف شور کمپنی بنائی اور 1987 میں وہ اتنے غریب ہوگئے کہ انہوں نےوزیر اعلیٰ پنجاب سے گھر بنانے کے لیے پلاٹ کی درخواست کی۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم نے ہردور میں عوام کے مسائل کی نشاندہی کی اور ان کو دور کرنے کی کوشش کی۔
جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جمہوریت بچانے کی بات وہ لوگ کررہے ہیں جن کے سبب ماضی میں جمہوریت خطرات کا شکار رہی ہے۔