نیو یارک : وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف پابندیوں پر غور کیا جائے، جس میں ہتھیاروں اور تجارتی پابندیاں بھی شامل ہوں۔
تفصیلات کے مطابق لیڈرشپ فارپیس کے موضوع پر سلامتی کونسل میں اعلیٰ سطح مباحثہ پو ا، وزیراعظم شہباز شریف نے سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح مباحثہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا بیروت میں بمباری کی مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی جنگ سے روکنا ہوگا، جس سے مشرق وسطیٰ میں وسیع تنازع پیدا ہورہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف پابندیوں پر غور کیا جائے، جس میں ہتھیاروں اور تجارتی پابندیاں بھی شامل ہوں، فلسطینی عوام کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیلی قیادت کا احتساب ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ بنانا ہوگا، تنازعات کے حل نہ کرنے سے ہمارا مستقبل تاریک ہوسکتا ہے یوکرین جنگ کو پھیلاؤ سے روکنا ہوگا،
انھوں نے زور دیا سلامتی کونسل یوکرین کی جنگ ختم کرنے کیلئے جامع اور غیر جانبدار منصوبہ بنائے اور طاقت کے غیرقانونی استعمال کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہونے سے خطے میں کے امن کو خطرہ درپیش ہے، سلامتی کونسل کو مسئلہ کشمیر کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، کونسل کو کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے اور اپنی ان قراردادوں کے مطابق کشمیر میں حق خود ارادیت کے لیے استصواب رائے کرانا چاہیے۔
انھوں نے مزید زور دیا کہ کونسل کو افغانستان سے خاص طور پر داعش اور فتنہ الخوارج سے دہشت گردی کے بڑھتے خطرے کے دوبارہ سر اٹھانے سے نمٹنا چاہیے۔