ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

‘سابقہ حکومت نے جو 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟’

اشتہار

حیرت انگیز

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان قرضوں میں جی رہا ہے، سابقہ حکومت نے جو 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نےساڑھے 3سال میں سنجیدگی کیساتھ کام نہیں کیا، عمران حکومت نے ساڑھےتین سالوں میں 22 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ ساڑھے3 سالوں میں 80 فیصد قرضوں میں اضافہ ہوا، انہوں نے ساڑھے3 سال عام آدمی کو ایک دھیلے کا ریلیف نہیں دیا لیکن آخری ماہ میں سبسڈی کی بھرمارکرگئے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم صرف ڈیڑھ ارب ڈالر پر ہیں، اس وقت روپیہ ہچکولے کھا رہا ہے، مشکل آن پڑی ہے تو پھر قربانی دینا ہوگی، معاشی ترقی نہیں ہوگی تو بلوے ہونگے اور لوگ سڑکوں پر ہونگے غریب کے پاس دوائی کے پیسے نہیں، غریب کس طرح برداشت کرے گا کہ انہیں روٹی دال نہ ملے، اللہ نے ہمیں نوازا ہے اس لیے سب سے پہلے ہمیں قربانی دینا ہوگی، آپ فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کی تقدیر بدلنی ہے تو بدل جائے گی، ہم گھروں میں بہترین سامان لگوائیں اور غریب کا کوئی حال نہیں، میں نے لگژری آئٹم پر پابندی لگائی ڈیوٹی بھی نہیں بڑھائی۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ اگست 2018 میں ڈالر  115روپے کا تھا، جب میں نے حلف لیا اس وقت ڈالر189 روپے پر تھا، میرےحلف اٹھاتےہی ڈالر8 روپے کم اور اسٹاک مارکیٹ اوپر چلی گئی، عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں، عمران خان کو کس نے مشورہ دیا کہ پیٹرول سستا کردو، گندم ایکسپورٹ کرتے تھے پھر امپورٹ کررہے تھے یہ سیاسی افراتفری کا نتیجہ تھا، جب ایل این جی 30ڈالر پرتھی تو نہیں خریدی 60 ڈالر پرامپورٹ کررہے تھے، آپ چینی پر سبسڈی دیں اور روپیہ تیزی سے نیچے جارہا ہے، جب لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تھی تو پھر دوبارہ کیوں شروع ہوئی،  بدترین ساڑھے3سال کی گورننس کے بعد وفاداری اور غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے گئے، گزشتہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے سی پیک پر کام رک گیا، چین ناراض ہوا ہے، یورپین یونین کو ہم نےکیا کیا طعنے دیے کہ وہ ہم سے ناراض ہوگیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ لاڈلے کو ایک ادارے نے پونے 4 سال بہت سپورٹ کیا، ایسی سپورٹ جو پاکستان کی75 سالہ تاریخ میں کسی اور حکومت کو کبھی نہیں دی گئی، جیسی سپورٹ لاڈلے کو ملی اس کی 30 فیصد ہمیں ملتی تو پاکستان راکٹ کی طرح جارہا ہوتا،

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے ہم کتنا پیچھے رہ گئے ہیں، آئی ٹی میں ہندوستان200 ارب ڈالر کو چھو رہا ہے، آئی ٹی وزیر کو کہا آئی ٹی ایکسپورٹ کو 2سال میں15ارب تک بڑھائیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا ہماری تقدیر میں لکھا ہے کہ ہم غریب اور بھکاری رہیں گے نہیں ہمیں دن رات محنت کرنا ہوگی، خون پسینہ بہانا ہوگا ورنہ اگر ایسے ہی رہے تو میرے منہ میں خاک 500 سال بعد بھی حالت نہیں سدھرے گی، مانگےتانگے کی زندگی پر چلیں گے تو لوگ کہیں گے بھکاری جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بزنس مین پاکستان کا عظیم معمار ہیں، یہاں سیاسی پوائنٹ اسکورننگ کرنےنہیں آیا اور نہ اس کا فائدہ ہے، میں آپ کے پاس معیشت کے اصل مسائل کا حل جاننے آیا ہوں، کاروباری حضرات، ایم کیوایم اور سندھ حکومت ملکر پلان بنائیں، معاشی ترقی کے لیے فارمولا لےکر آئیں گے ضرور غور کریں گے، پاکستان اللہ کےفضل وکرم سے مستحکم ہوگا میں سمجھتا ہوں پلان بنائیں تو چند سال میں ہر گھر میں پینے کا پانی ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تیل گیس پر 20ارب ڈالرخرچ کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا، ہمیں متبادل توانائی سولر انرجی اور گرین انرجی کی طرف جانا ہوگا، سابقہ حکومت ساڑھے3 سال میں سولرانرجی پر جانے کے اقدامات کرتے تو سلیوٹ کرتا، اس موقع پر انہوں نے اپنے وزیر خزانہ کو کہا کہ سولرانرجی پر جو17  فیصد سیلز ٹیکس لگا ہے اس کو فوری واپس لیں، جس پر مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ آپ نے کہہ دیا بس اعلان ہوگیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کا صدر آئے یا جائے ان کی 3،4 چیزوں میں پالیسی نہیں بدلتی، ای یو پلس سے متعلق یورپی یونین کی صدر سے بات ہوئی ہے، آخری ریویو جاری ہے، اللہ سے دعا کریں، چین کےوفد سے کل ملاقات ہوئی وہ کے سی آرمیں دلچسپی رکھتا ہے، ، سعودی عرب کا ایک ارب ڈالر کا سرمایہ کاری کا تحفہ موجود ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں