وزیراعظم شہباز شریف نے مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو آئین وقانون کی بالادستی سے تعبیر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آج سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کی مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کا فیصلہ سنا دیا جس میں سپریم کورٹ کا گزشتہ سال 12 جولائی کو سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کا آئینی حق تسلیم کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بحال کر دیا جس میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل بھی آیا ہے اور انہوں نے سپریم کورٹ آئینی بینچ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے قانونی ٹیم کو مبارکباد اور ان کی انتھک محنت کر سراہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے آئین اور قانون کی بالادستی قائم ہوئی اور قانون کی درست تشریح ہوئی۔
اس موقع پر شہباز شریف نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ملکی ترقی کے لیے مثبت کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آئینی بینچ کے اس فیصلے کی متاثرہ جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آج انصاف کی روح کو بھی کچل دیا اور پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کو چھین کر مال غنیمت کی طرح بانٹ دیا گیا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 77 ممبران کی رکنیت بحال ہوگئی ہے۔
مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے بعد صورتحال، اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن
سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ وفاق میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کو ہوا ہے جس کی قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلیوں میں 44 نشستیں بحال ہوئی ہیں۔
سپریم کورٹ کا مکمل فیصلہ جاننے کے لیے کلک کریں