مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ اسٹیل مل کی نجکاری ہوجاتی تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہورہا تھا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’خبر مہر بخاری کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما محمد زبیر نے کہا کہ اداروں کو جو نقصان ہورہا ہے وہ پاکستان کے عوام نے برداشت کرنا ہے، چینی کمپنیوں سمیت غیرملکی کمپنیوں نے اسٹیل میں دلچسپی لی تھی اگر نجکاری ہوجاتی تو اس کا فائدہ پاکستان کو ہورہا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سے متعلق کمیٹی کے کئی اجلاس ہوئے اور نجکاری کا فیصلہ نہیں ہوسکا، اسحاق ڈار نے فیصلہ کیا کہ اپوزیشن پی آئی اے کی نجکاری کے لیے راضی نہیں تھی، فیسکو، اسٹیل مل اور پی آئی کی نجکاری آخری لمحات میں رکوائی گئی۔
محمد زبیر نے بتایا کہ نجکاری میں سیاسی عمل دخل ہمیشہ آڑے آجاتا ہے، کمیٹی کی سربراہی اسحاق ڈار کررہے تھے تو انہوں نے اس عمل کو روک دیا، بولیاں آنے کے باوجود نجکاری عمل کو رکوایا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اکتوبر2015میں اسٹیل مل، پی آئی اے اور فیسکو کی نجکاری کرنا تھی، فیسکو سے متعلق ہمارے پاس بولیاں بھی آگئی تھیں، فیسکو کی بولی اوپن ہوجاتی تو دیگر ڈسکوز کی بھی نجکاری آسان ہوجاتی۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اسٹیل مل سے متعلق اسحاق ڈار نے کہا کہ نجکاری کے بجائے سندھ حکومت کو دے دیتے ہیں، خورشید شاہ اپوزیشن لیڈر تھے ان کی خواہش پر یہ سندھ حکومت کو دی گئی، مراد علی شاہ کو خط لکھا گیا، بال کبھی کراچی کبھی اسلام آباد جاتی تھی، نجکاری کے لیے جو ادارے آئے تھے انہیں بڑی مشکل سے راضی کیا گیا تھا۔
قومی ایئر لائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ پی ایم ایل این کی زیرقیادت حکومت پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کے آخری مرحلے میں پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے تینوں اداروں کی نجکاری کا عمل الٹ ہوگیا اور نجکاری آخری اسٹیج پر روک لی گئی تو باقی کیسے ہوسکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے سے متعلق پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی بنی جس میں تمام پارٹیاں شامل تھیں، ن لیگ کی نظر میں شروع سے اداروں کی نجکاری مسائل کا بہترین حل ہے، نقصان میں جانے والے اداروں کی نجکاری کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ گلوبل اداروں کو پاکستان میں نجکاری کیلئے راضی کرنا اہم ٹاسک تھا، اسٹیل مل کے فیصلے کے بعد پاکستان کا منفی امیج اجاگر ہوا تھا جس سے نقصان ہوا۔