چارسدہ : ننھی زینب زیادتی وقتل کیس میں پولیس نے آٹھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا تاہم مرکزی ملزمان اب تک گرفتار نہ ہوسکے۔
تفصیلات کےمطاب چارسدہ میں ڈھائی سالہ زینب زیادتی و قتل کیس کے ملزمان گرفتارنہ ہوسکے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے کیس میں 8 افراد کو گرفتار کرلیا ہے اور زیرحراست8مشتبہ افرادسے تفتیش کررہی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ایس پی درویش خان کی سربراہی میں پولیس ٹیم مختلف زاویوں سے تفتیش کررہی ہے اور جائےوقوعہ سےجمع شواہد پرتفتیش آگےبڑھارہے ہیں تاہم زینب کی ڈی این اے رپورٹ بھی تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
زینب کے والد کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحقیق سے مطمئن ہیں، آئی جی نے بھی یقین دلایا ہے کہ جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے جبکہ والد نے مجرم کی سرعام پھانسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک خوف پیدا نہیں ہوگا ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں واقعہ کی مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی ہے، قرار داد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سےجمع کرائی گئی۔
گذشتہ روز آئی جی خیبرپختونخوا ثنااللہ عباسی نے زینب اغواوقتل کیس سے متعلق پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ڈھائی سالہ زینب واقعےپرپوری قوم افسردہ ہے، زینب کااغوااوربہیمانہ قتل ایک اندھاکیس ہے۔
ثنااللہ عباسی کا کہنا تھا کہ واقعے پرایس پی درویش کی سربراہی میں ا نکوائری ٹیم تشکیل دی ہے ، پولیس کوکچھ شواہدملےہیں جس پرتفتیش کی جارہی ہے، ڈی این اےرپورٹ آنےمیں کچھ وقت لگے گا۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ پولیس کوابھی تک تفصیلی میڈیکل رپورٹ موصول نہیں ہوئی، پوسٹ مارٹم کےبعد ڈاکٹرزنےزبانی طور پر زیادتی کی تصدیق کی ہے، خیبرپختونخوامیں اب تک زیادتی میں ملوث300ملزمان گرفتارکیےجاچکے ہیں۔
واضح رہے چارسدہ میں ڈھائی سال کی بچی کو زیادتی کے بعد بے رحمی سے قتل کردیا گیا تھا ، میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی سے اٹھارہ گھنٹے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ بچی کا پیٹ اور سینہ چیرا گیا۔
معصوم بچی اغوا ہوگئی تھی،جس کے بعد اس کی لاش پشاور میں کھیتوں سے برآمد ہوئی، قتل کی وجہ جاننے کے لیے بچی کا چار مرتبہ پوسٹ مارٹم کیا گیا۔