منگل, نومبر 5, 2024
اشتہار

واضح نہیں کہ بچے کو پولیس کی گولی لگی یا ڈاکوؤں کی: پولیس کا مؤقف

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 ماہ کے کمسن بچے کی ہلاکت پر پولیس کا کہنا ہے کہ شہری کی اطلاع پر ڈاکوؤں کا تعاقب شروع کیا گیا، ابھی واضح نہیں کہ بچے کو پولیس اہلکار کی گولی لگی ہے یا ڈاکوؤں کی۔

تفصیلات کے مطابق ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا۔

مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا، کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔

- Advertisement -

مبینہ پولیس فائرنگ سے بچے کی موت پر پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، ورثا سے رابطے میں ہیں۔

پولیس کا مؤقف ہے کہ اہلکاروں کو شہری نے اطلاع دی آگے ڈاکو جا رہے ہیں، شہری کی نشاندہی پر اہلکاروں نے ڈاکوؤں کا تعاقب کیا۔ ڈاکوؤں نے فائرنگ کی، پولیس اہلکار نے جوابی گولی چلائی۔ اہلکار کے پاس نائن ایم ایم تھی، ڈاکو نے بھی پستول سے گولی چلائی۔

پولیس کے مطابق ملزمان فرار ہوگئے، جائے وقوع سے گولی کا ایک خول ملا جسے فرانزک ٹیسٹ کے لیے لیب بھیج دیا گیا ہے۔ ابھی واضح نہیں کہ بچے کو پولیس اہلکار کی گولی لگی ہے یا ڈاکوؤں کی، فرانزک رپورٹ آنے پر صورتحال کچھ واضح ہوگی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع کے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جا رہی ہے، چاروں پولیس اہلکار حراست میں ہیں، تفتیش کی جا رہی ہے۔

گزشتہ روز واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بچے کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے فوری رپورٹ طلب کی تھا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں جن کی روک تھام بہت ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں