وسطی سندھ کا شہر نواب شاہ جو اب شہید بے نظیر آباد کہلاتا ہے، انتہائی خوش حال اور سر سبز خطہ ہے، قومی ریلوے لائن پر موجود اس شہر کی سیاسی باگ ڈور ایک زمانے میں سید گھرانے کے ہاتھ میں تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی بننے کے باوجود سید خاندان پیپلز پارٹی کی مخالفت میں میدان میں اترا تھا لیکن بھٹو نے نواب شاہ کے خاندان کے مقابلے میں حاکم علی زرداری اور غلام مصطفیٰ جتوئی کو میدان میں اتارا تھا۔
بھٹو حکومت کے بعد نواب شاہ کی سیاسی قیادت تبدیل ہوگئی تب سے لے کر اب تک زرداری خاندان کو بااثر خاندن کی حیثیت حاصل ہے۔ نواب شاہ کا اب تو نام بھی تبدیل ہوگیا ہے اب یہ ڈویژنل سٹی شہید بے نظیر آباد بن گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت نے یہاں خواتین کی ترقی کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے ویمن کمپلیکس قائم کیا تھا۔
خواتین کی ترقی کی وزارت کا ایک خواب تھا کہ یہاں دیہی خواتین کے لیے ورکنگ ویمن ہاسٹل بنے گا، یہاں کارو کاری جیسی بھیانک رسومات سے ستائی ہوئی غریب خواتین کی پناہ گاہ تعمیر ہوگی، یہاں خواتین کی قانونی امداد ہوگی، تربیتی مرکز ہوگا، بے نظیر کا خواب پورا ہوگا لیکن شاندار عمارت میں اچانک تھانہ بن گیا اور ڈویژن بننے کے بعد ڈی آئی جی صاحب کو پولیس نے مشورہ دیا کہ صاحب عمارت موجود ہے بس حکم کریں اور پھر پولیس کے بڑے صاحب بھی خواتین کے مرکز پر قابض ہوگئے اس طرح دو سال قبل ویمن کمپلیکس پولیس کمپلیکس بن گیا۔
سندھ میں پولیس گردی سے تو ہر کوئی ڈرتا ہے، کون بولے گا، ہاف فرائی یا فل فرائی ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ وزارت ترقی نسواں خط لکھتی رہی مگر پولیس کہاں سنتی ہے اور وزارت بھی ایسی کہ جس کی کوئی وزیر ہی نہ ہو۔ اب جب نئی کابینہ آگئی اور سندھ اسمبلی کی ایک سرگرم خاتون رکن ارم خالد کو خواتین کی ترقی کی وزارت ملی تو منسٹری کے افسران بھی جاگ اٹھے۔
ارم خالد نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ خواتین کی ترقی کی وزارت کے کئی ادارے بند پڑے ہیں، ڈائریکٹوریٹ ہی بند پڑا ہوا تھا فنڈز کا کچھ پتا نہیں۔ نواب شاہ ویمن کمپلیکس کے بارے میں ارم خالد نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے بات کی اور ایک خط بھی لکھا جس میں وزیر اعلی سندھ کا حوالہ دیتے عمارت سے قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی برائے ترقی نسواں ارم خالد کا کہنا ہے کہ سندھ میں خواتین کے ساتھ لاتعداد مسائل ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ مسائل حل ہونے کے بجائے مسائل پیدا کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کے لیے بنائی گئی شاندار عمارت پر پولیس نے قبضہ کرلیا ہے دو سال ہوگئے پولیس عمارت پر براجمان ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے یقین دلایا ہے کہ عمارت خالی کرائی جائے گی۔ ارم خالد کہتی ہیں کہ اب ہم کوئی کام کرنا چاہتے ہیں کام کریں گے تو آئندہ انتخابات میں عوام ووٹ دیں گے دیکھنا یہ ہے کہ ارم خالد کو کتنی کامیابی ہوتی ہے اور خواتین کے لیے بنایا گیا ویمن کمپلیکس خالی ہوتا ہے یا حائل رکاوٹیں ڈالنے والے مضبوط ہیں۔