لکھنؤ: عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کی رہائش گاہ پر رات گئے مقامی پولیس نے بغیر وارنٹ چھاپا مارا، گھر کی تلاشی لی اور ان کی نواسی کا موبائل فون ضبط کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق اترپردیش کے شہر لکھنؤ میں واقع مشہور شاعر منور رانا کی رہائش گاہ پر پولیس نے رات کو اچانک چھاپا مارا، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے انھیں کچھ نہیں بتایا اور گھر کی تلاشی لیتے رہے۔
منور رانا کی بیٹی اور کانگریس رہنما فوزیہ رانا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا میرے بیمار والد کو بے وجہ پریشان کیا جا رہا ہے، انتظامیہ کی کارروائی انتقامی ہے، ان کے کنبے کو ہراساں کیا جا رہا ہے، انھوں نے کہا پولیس بغیر سرچ وارنٹ ان کے گھر کے اندر پہنچی، اور لائبریری کی تلاشی لی اور میرے والد منور رانا کو گھر کے باہر بٹھایا گیا۔
Up police ka atank raat Hamare ghr pe pic.twitter.com/7roZHtSHOp
— Fauzia Rana official (@FauziaRana2) July 2, 2021
انھوں نے کہا پولیس نے میری 16 سالہ بیٹی کا موبائل فون بھی ضبط کر لیا، موبائل میں بہت سی تصاویر اور ذاتی چیزیں تھیں، پولیس اس طرح موبائل کیسے لے سکتی ہے؟
منور رانا کی بیٹی سمیہ رانا نے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا پولیس ایسا برتاؤ کر رہی تھی، جیسے ہم لوگ دہشت گرد ہوں۔
عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا نے ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ اگر پولیس کو واقعی تحقیقات ہی کرنی ہے، تو اسے کلکتہ جانا چاہیے، جہاں میرے گھر میں میرا چھوٹا بھائی اسماعیل رانا بم بنا رہا تھا اور دھماکا ہو گیا، اس کے بعد میرے والد نے اسماعیل رانا کو بچانے کے لیے پولیس کے پیر پکڑ لیے تھے۔
انھوں نے کہا میرے بھائی اور بھتیجے ہماری جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ میں مر جاؤں اور وہ میری اولادوں کو زمین جائیداد سے بے دخل کر دیں، انھوں نے کہا کہ اگر پولیس کہہ رہی ہے کہ میرے بیٹے تبریز رانا نے خود پر ہی گولی چلائی ہے، تو میں اپنے بیٹے کو کہوں گا کہ بہت غلط کیا، وہ اپنے ان رشتہ داروں پر چلاتا، جو ہمیں پریشان کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ منور رانا اور ان کے بھائی اسماعیل رانا کے درمیان پانچ بیگھے زمین کے لیے تنازع چل رہا ہے۔ چند دن پہلے منور رانا کے بیٹے کی گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا تھا، تبریز رانا کی گاڑی پر موٹر سائیکل سوار نامعلوم افراد نے دن دن دہاڑے فائرنگ کر دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق منور رانا کے گھر پر اس چھاپے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے، پولیس کی طرف سے بھی اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔