کراچی: شہر قائد میں روز بروز بڑھتے اسٹریٹ کرائم سے نمٹنے کے لیے پولیس نے سخت فیصلے کرلیے گئے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کی زیرِ صدارت ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں پولیس کے تمام متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ ایڈیشنل آئی جی نے شہر کی موجودہ صورتِ حال پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور اسٹریٹ کرائم سے نمٹنے کے لیے سخت فیصلے کیے۔
اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی غلام بنی میمن کو شہر میں ماضی کے جرائم کی مکمل لسٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2017 سے 2021 تک 11 ہزار ایک سو 21 ملزمان کے چالان ہوئے، 3 ہزار 872 ملزمان تاحال جیل میں ہیں جب کہ 7 ہزار 249 ملزمان ضمانت پر ہیں۔ اجلاس میں ضمانت پر رہا ملزمان کا لائف اسٹائل اور ذریعہ معاش چیک کرنے ہدایت کی گئی۔
کراچی پولیس نے 1200 منشیات فروشوں کی فہرست تیار کرلی۔ پولیس کو فوراً منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی گئی، تفتیشی پولیس مضبوط کیس بنا کر ملزمان کو سزا دلوائے گی۔
اجلاس میں احکامات دیے گئے کہ کوئی بھی واقعہ رونما ہونے کے بعد ملزمان کی فوری شناخت کرنا ہوگی، علاقہ ایس ایچ او جتنے جرم ہوں گے اتنی سی سی ٹی ویز جمع کرے گا، حاصل کردہ سی سی ٹی کو فرانزک کرا کر پیس آف ایوڈنس بنایا جائے گا، ایس ایچ او کی ہفتہ وار اور ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، نااہل ایس ایچ او کو صرف معطل ہی نہیں بلکہ سزا بھی دی جائے گی۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے سیکٹریٹری ہیلتھ 100 ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم مانگ لی۔ ڈاکٹرز کے ساتھ 2 افراد پر مشتمل پیرا میڈیکل اسٹاف بھی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد ملزمان کا میڈیکل کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کر کے درخواست پیش کروں گا، کراچی پولیس کو خالی عمارتیں عارضی طور دی جائیں، عمارتوں میں منشیات کے عادی افراد کا علاج ہوگا، سکیورٹی کراچی پولیس فراہم کرے گی، این جی اوز کی مدد سے کھانے کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے، اس عمل سے اسٹریٹ کرائم میں کمی آئے گی۔