کوپن ہیگن: ڈنمارک میں برقع پر پابندی کے باوجود خاتون پولیس اہلکار کی جانب سے نقاب پوش مسلم خاتون کو گلے لگانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ڈنمارک میں پولیس نے اپنی ہی خاتون اہلکار کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں، اس خاتون اہلکار کا قصور یہ ہے کہ اس نے دارالحکومت کوپن ہیگن میں گزشتہ ماہ چہرے کے نقاب پر حکومت کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران انسانی ہمدردی کے جذبے سے ملغوب ہوکر ایک نقاب پوش خاتون کو گلے لگالیا تھا۔
نقاب پوش خاتون ڈنمارک میں عوامی مقامات پر مسلم خواتین کے چہرے کے نقاب اوڑھنے پر عائد کردہ پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران روتی ہوئی نظر آرہی تھیں اور انہیں اس خاتون اہلکار نے بظاہر دلاسا دینے کی کوشش کی تھی۔
Hero! Danish police officer takes a stand against the 'Burqa ban' as she embraces a Muslim woman wearing a Niqab. pic.twitter.com/5zvFgR9nVH
— muslim daily (@BirdsOfJannah) August 2, 2018
ڈنمارک کی حکمران لبرل جماعت وینسترے کے ایک لیڈر مارکس کنتھ کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو نے پولیس کو غیررضاکارانہ طور پر ایک بہت ہی حساس نوعیت کی سیاسی بحث میں الجھنے پر مجبور کردیا ہے۔
حکمران جماعت کے لیڈر اور دوسرے ناقدین نے پولیس کی توجہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان ویڈیوز کی جانب دلائی تھی اور خاتون اہلکار کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کا کام قانون کا نفاذ ہے، یہ نہیں کہ وہ قانون کی مخالفت کرنے والوں ہی سے گلے ملنا شروع کردیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے صارفین کی جانب سے خاتون اہلکار کے اس اقدام کو سراہا جارہا ہے جبکہ ڈنمارک کی حکومت پر تنقید کی جارہی ہے۔