کراچی : مبینہ طور پر پولیو کے قطرے پینے سےبچہ ہلاک ہوگیا، متوفی کے والد نے الزام لگایا ہے کہ پولیو ویکسین پینے کے بعد بچے کے منہ سے جھاگ نکلنے لگے۔ ورثاء پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کے بعد بچے کی میت ساتھ لے گئے۔ پولیو کے حوالے سے قائم ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے بچے کی انسداد پولیو ویکسین کی بناء پر موت کی تردید کر دی۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی ساڑھے پانچ نمبر 100 کوارٹر کا رہائشی ایک ضعیف شخص اپنے پوتے کی میت اٹھائے جناح اسپتال آیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچہ فوت ہوچکا ہے۔ تین ماہ کے احمد رضا کے دادا نے الزام لگایا کہ پولیو کے قطرے پینے کے پانچ منٹ بعد بچے کے منہ سے جھاگ نکلنے لگا۔
اس حوالے سے جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ بچہ مردہ حالت میں لایا گیا تھا، موت کی وجہ کا علم پوسٹ مارٹم کے بعد ہی ہوسکے گا لیکن بچے کےدادا اور والد نےپوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا ہے۔ بچے کے ورثاء کا کہنا تھا کہ اس کی عمر انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے اس کا پوسٹ مارٹم کرانا مناسب نہیں۔
ان کااصرار ہے کہ پولیو کےقطرے پلانےوالے کوسزا ملنی چاہئیے، دوسری طرف ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پولیو کے قطروں سے ہلاکت کا آج تک تاریخ میں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
دوسری جانب کراچی میں بچے کی مبینہ طو ر پر پولیو ویکسین سے موت کے معاملے پر وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا نے وضاحت کی ہے کہ بچے کی موت کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے بتایا کہ بچے کی موت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کویہی پولیو ویکسین دی جا تی ہے۔