اتوار, مئی 4, 2025
اشتہار

ویڈیو: وہ صرف پولیو قطرے ہی نہیں پلاتیں، شاعری کے ساتھ بھی جنگ لڑ رہی ہیں!

اشتہار

حیرت انگیز

ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے مشکل ترین جنگ بلوچستان میں لڑی جا رہی ہے، جس میں 7 ہزار سے زائد خواتین پولیو ورکرز فرنٹ لائن پر ہیں۔ ان میں سے ایک نرگس ندیم بھی ہیں، جنھوں نے بچوں کو معذور ہونے سے بچانے کو اپنا مقصد بنا لیا ہے۔

صرف پولیو قطرے ہی نہیں، وہ شاعری کے ساتھ بھی لڑ رہی ہیں


پولیو ورکر نرگس ندیم بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے علاوہ اپنی شاعری سے بھی اس موذی مرض کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

’’کیا ہوا جو آج مشکل وقت ہے آیا ہوا

یہ بھی ہمت اپنی سے ٹل جائے گا، دیکھیں گے ہم

انشاء اللہ ایسا دن بھی آئے گا دیکھیں گے ہم

پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا دیکھیں گے ہم

ایک بھی معذور بچہ اب نظر نہ آئے گا

پاؤں پر اپنے کھڑا ہو جائے گا، دیکھیں گے ہم‘‘

پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید کے لیے ایک نظم

بلوچستان میں اب تک پولیو ٹیموں پر حملوں میں 10 پولیو ورکرز شہید ہو چکے ہیں، ایسے حالات میں کام کرنے والی پولیو ورکرز کے لیے نرگس ندیم کی شاعری حوصلہ افزا ہے۔ چند سال قبل پولیو ورکر سکینہ بی بی شہید ہوئیں تو انھوں نے ان کی یاد میں نظم لکھی، اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔ نرگس ندیم کی اس نظم کو ملکی سطح پر بھی پذیرائی ملی، سکینہ بی بی کی آواز کے عنوان سے وہ لکھتی ہیں:

’’میں سڑکوں میں یا گلیوں میں

تمھاری ایک دوا اور بھوک

کپڑوں اور بستوں کے لیے

گھر گھر میں جاتی تھی

سمجھ کر اک عبادت

بچوں کو قطرے پلاتی تھی‘‘

جب پولیو ورکر فیلڈ میں ہو تو گھر والے دعائیں کرتے ہیں!


نرگس ندیم خود کوئٹہ میں مغل آباد مشرقی بائی پاس میں کام کرتی ہیں، جو نواحی اور حساس علاقہ ہے، مگر وہ بے خوف صبح اپنا گھر چھوڑ کر فیلڈ میں پہنچتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کام کر کے اب ہم بہادر ہو گئے ہیں، کیوں کہ ایک مقصد کے تحت انسداد پولیو مہم کا حصہ ہیں اور یہ کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ ہمیں ڈر نہیں لگتا لیکن ہمارے گھر والے پریشان رہتے ہیں۔ نرگس ندیم کہتی ہیں کہ جب تک وہ گھر نہ لوٹیں بچے اور شوہر انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور دعائیں کر رہے ہوتے ہیں کہ سب ٹیمیں خیریت سے گھر پہنچ جائیں۔

ایک گھر میں داخل ہونے کے بعد نرگس کے ساتھ کیا ہوا؟


نرگس ندیم مہم کے دوران روزانہ 50 سے 70 گھروں تک جاتی ہیں، کھڑی دھوپ میں پیدل آگے بڑھتے ہوئے مشرقی پہاڑ کوہ مردار کے دامن تک پہنچتی ہیں، تھک کر دم لیتی ہیں، مگر قدم نہیں ڈگمگاتے۔ پولیو کا خاتمہ ان کا مقصد مگر ہر گھر میں الگ رویہ ملتا ہے۔ کچھ ایسی ان ہونیاں بھی ہوتی ہیں، جو وہ بھول نہیں سکتیں۔

نرگس ندیم کے مطابق ایک گھر میں جب وہ گئیں اور بتایا کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے آئی ہوں، تو گھر والوں نے گالیاں دینا شروع کر دیں۔ اس حد تک وہ غصے میں آئے کہ ایک مرد مارنے کے لیے لپکا۔ نرگس ندیم کہتی ہیں وہ دروازے کی طرف بھاگی باہر نکل کے خود کو بچایا۔

مشکل ترین جنگ!


بلوچستان میں 11 ہزار پولیو ورکرز محدود اجرت میں پولیو کے خلاف مشکل ترین جنگ لڑ رہے ہیں۔ حملوں کے خطرات، سخت موسمی حالات، دشوار گزار راستے عبور کر کے یہ ورکرز ایک ایک گھر پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ سب بچوں کو پولیو سے محفوظ بنا سکیں۔ تمام تر نامساعد حالات کے باوجود یہ پولیو ورکرز پر عزم ہیں کہ ان کی کوششیں رنگ لائیں گی، اور ملک سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا، اس لیے والدین سے اپیل ہے کہ ان کے ساتھ ہمیشہ تعاون کریں۔


گاڑیوں کا فٹنس سرٹیفیکیٹ کیسے حاصل ہوگا اب؟ ویڈیو دیکھیں


ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


اہم ترین

منظور احمد
منظور احمد
منظور احمد اے آر وائی نیوز بلوچستان سے وابستہ سینیئر رپورٹر ہیں

مزید خبریں