کوئٹہ: ملک میں پولیو کا خاتمہ تاحال نہیں ہو سکا ہے، اگرچہ حکومت کی جانب سے اس کے خاتمے کے لیے بڑی شد و مد سے کام یاب انسدادِ پولیو مہمات چلائی گئیں۔
پولیو کیسز سامنے آنے کی متعدد وجوہ میں سب سے بڑی وجہ والدین کا اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار بتایا گیا ہے، لیکن کوئٹہ کی باہمت پولیو ورکر شازیہ بتول کے عزم اور ہمت نے انکاری گھرانوں کو بھی انسدادِ پولیو مہم کا حصہ بننے کی طرف راغب کیا۔
اے آر وائی نیوز کی نمائندہ عطیہ اکرم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پولیو جیسے موذی مرض نے بہت سی زندگیوںکو معذوری کے اندھے کنوئیں میں دھکیلا ہے، انھی میں سے کوئٹہ کی شازیہ بتول بھی شامل ہیں۔ بچپن میں دو بوند پولیو ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے دونوں پیروں سے معذور ہونے والی اس لڑکی نے ہمت کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہیں دیا۔
شازیہ نے بتایا کہ جب وہ لوگوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پینے کے لیے ترغیب دیتی تھیں تو لوگ کہا کرتے تھے کہ آپ کو اتنا مسئلہ ہے تو آپ آتی کیوں ہیں، گھر میں رہا کریں۔
شازیہ بتول کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کی اس قسم کی باتیں سنتی تھیں اور گھر آکر اپنے والدین کو بتا دیتی تھیں، کہ آج کسی نے ایسا کہہ دیا، جس پر والدین مجھے بہت ہمت دیتے تھے، کہ ایسے لوگ ملتے ہیں زندگی میں۔
با ہمت شازیہ بتول انسداد پولیو مہم کا حصہ…#ARYNews #poliofreepakistan pic.twitter.com/HSI6mSRAvw
— ARY Videos (@ARYVideos) September 26, 2020
شازیہ بتول نے پیروں سے معذوری کو اپنا عذر نہیں بنایا اور پوری ہمت کے ساتھ اپنی تعلیم پر توجہ دی اور آرٹس میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، وہ آرٹسٹ بھی ہیں، انھوں نے پولیو کے موضوع پر شان دار فن پارے تخلیق کیے۔ اس حوالے سے شازیہ نے بتایا کہ انھوں نے وہ چیزیں پینٹ کی ہیں جو انھوں نے بچپن سے اب تک دیکھی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ اسکول میں جب بچے کھیلتے تھے تو وہ دور سے دیکھا کرتی تھیں، تو اس احساس کو اور معذور شخص کی مشکلات کو اپنے فن پاروں کا حصہ بنایا۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں کارکردگی پر شازیہ بتول کو حکومت کی جانب سے تمغاے امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
انھوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ پولیو قطرے ہی پولیو کے خاتمے کا واحد ذریعہ ہے، وہ یہی کہنا چاہتی ہیں کہ ہر پولیو مہم میں والدین اپنے بچے کو دو بوند پولیو قطرے پلائیں اور عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔