اسلام آباد : عالمی ادارے فچ نے خبردار کیا ہے کہ غیریقینی سیاسی صورتحال آئی ایم ایف سے معاہدہ مشکل بنا سکتی ہے اور اگر پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن رکھا گیا توعوام کا عدم اطمینان بڑھ سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاشی درجہ بندی کے عالمی ادارےفچ نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کو خطرات لاحق ہیں، غیریقینی سیاسی صورتحال آئی ایم ایف سے معاہدے کو مشکل بناسکتی ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیےآئی ایم ایف کا پروگرام مارچ میں ختم ہو رہا ہے تاہم آئی ایم ایف کیساتھ نیا پروگرام پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرسکتا ہے۔
فچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند سال میں پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہوئی ہے، رواں ماہ پاکستان کے خالص زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالرہیں، فروری 2023 میں خالص زرمبادلہ کے ذخائر 2.9 ارب ڈالر تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کو بیرونی فنڈنگ کی ضرورت ہے،آئندہ چند ماہ میں پاکستان کےزرمبادلہ کے ذخائربہتر ہوسکتے ہیں، رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان 18میں صرف 9 ارب ڈالر حاصل کرے گا جبکہ نئی حکومت کو فوری طور پر امدادی اداروں سے فنڈنگ کی ضرورت ہوگی۔
فچ کے مطابق انتخابات میں پی ٹی آئی کےامیدواروں نے مضبوط کارکردگی پیش کی، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مخلوط حکومت بنانے میں مصروف ہیں تاہم نئی حکومت کے لیے آئی ایم ایف سے پروگرام ایک چیلنج ہوگا۔
رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو سائیڈ لائن رکھا گیا تو عوامی عدم اطمینان مزید بڑھ سکتا ہے۔
عالمی ادارے نے مزید کہا کہ حکومت بن جانے کے بعد آئی ایم ایف سے بات چیت میں تیزی آئے گی، لیکن بات چیت میں ناکامی اور بیرونی قرض کی ادائیگیوں میں تاخیر نقصان دہ ہوسکتی ہے اور پاکستان کا ڈیفالٹ رسک بڑھ سکتا ہے۔
فچ کی رپورٹ میں خبردار کیا غیر یقینی سیاسی صورتحال آئی ایم ایف پروگرام میں طوالت کا سبب بن سکتی ہے جبکہ امدادی اداروں اور ممالک سےفنڈنگ میں تاخیر سےاصلاحات کا عمل متاثر ہوسکتا ہے، امید ہے کہ نئی منتخب حکومت فوری طور پر آئی ایم ایف سے رابطہ کرے گی۔