منگل, اپریل 22, 2025
اشتہار

صہیونیت کی انتہا، سابق سفیر نے پوپ فرانسس کی تدفین میں عدم شرکت کا مطالبہ کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

تل ابیب: صہیونی عزائم کتنے نفرت انگیز ہیں، اس کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کے سابق سفیر نے مشورہ دیا ہے کہ اسرائیل کو پوپ فرانسس کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔

الجزیرہ کے مطابق اٹلی میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈرور ایدار نے آنجہانی پوپ فرانسس پر یہود دشمنی کا الزام لگا دیا ہے، اور اسرائیلی حکومت سے پوپ کی آخری رسومات میں شرکت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اٹلی میں 2019-2022 تک ایلچی کے عہدے پر فائز ایدار نے اسرائیل کے عبرانی اخبار ماریو کو انٹرویو میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ فرانسس نے ’’ہم پر نسل کشی کا الزام لگایا‘‘ اور ’’غزہ کے بچوں کے بارے میں بات کی، ہمارے بچوں کے بارے میں نہیں۔‘‘ ایدار نے مزید کہا کہ پوپ ’’دنیا میں یہود دشمنی کی لہر میں اضافے کے لیے ذمہ دار ہیں۔‘‘

پوپ غزہ

سابق اسرائیلی سفیر نے 1939 اور 1958 کے درمیان کیتھولک چرچ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دینے والے پیوس دوازدہم (Pius XII) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پوپ صرف ان سے یہود دشمنی میں ہم پلہ ہیں، جنھوں نے کہا تھا کہ وہ ہولوکاسٹ کے دوران ’خاموش‘ رہے تھے۔


اسرائیل میں سیاسی قتل ہو سکتا ہے، یہودی یہودیوں کو ماریں گے، یائر لاپڈ


ادھر ویٹیکن میں اسرائیل کے سابق سفیر نے بھی اسی طرح کی تنقید کی ہے، 2021-2024 تک خدمات انجام دینے والے رافیل شوٹز نے کہا کہ فرانسس نے اسرائیل کے خلاف حملوں کو ’’نظر انداز‘‘ کیا اور غزہ میں فلسطینیوں کا دفاع کر کے ہمیں تکلیف پہنچائی۔

فلسطین میں پوپ فرانسس کی موت پر سوگ


واضح رہے کہ غزہ میں فلسطینی پوپ فرانسس کی موت پر سوگ منا رہے ہیں، جنھوں نے جاری جنگ کے دوران علاقے میں چھوٹی عیسائی برادری کے ساتھ قریبی اور مسلسل ویڈیو رابطہ رکھا تھا۔ پوپ نے فلسطینی عوام کے مصائب پر خاموش نہ رہنے کا انتخاب کیا، غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر تنقید کی۔

21 اپریل 2025 کو غزہ شہر کے ہولی فیملی چرچ میں آنجہانی پوپ فرانسس کے لیے پادریوں کے ارکان نے جمع ہو کر دعا کی، غزہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے بھی ان کے حق میں دعا کر رہے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں