پیر, مارچ 10, 2025
اشتہار

پورٹ قاسم اراضی اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے وزیر اعظم نے 3 رکنی کمیٹی بنا دی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پورٹ قاسم اٹھارٹی کی زمین اونے پونے دام فروخت کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے قیمتی زمین کے اسکینڈل کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے 3 رکنی انکوائری کمیٹی قائم کر دی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی زمین چھوٹے اور درمیانے انڈسٹریل پارک کیلیے دی گئی، زمین کی لیزنگ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات 3 رکنی کمیٹی کرے گی۔

چیئرمین وزیر اعظم انسپکشن کمیشن، آئی بی اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹرز کمیٹی کا حصہ ہیں، وزیر اعظم کی جانب سے کمیٹی کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔

کمیٹی لیز منسوخی کے خلاف حکم امتناع ختم کرنے کیلیے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قانونی حکمت عملی کا جائزہ لے گی، اتھارٹی بورڈ کی طرف سے مدعی سے عدالت آؤٹ آف کورٹ تصفیہ کے عوامل کی تحقیقات ہوں گی، کمیٹی تصفیہ سمیت دیگر تمام قانونی آرا کا بھی جائزہ لے گی۔

چند روز قبل سینیٹر فیصل واوڈا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم کا اجلاس ہوا تھا جس میں انہوں نے پورٹ قاسم کی قیمتی زمین کی بندر بانٹ ناکام بنائی اور 72 گھنٹے میں قومی خزانے میں 60 ارب واپس آگئے تھے۔

اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے ادارے کا احتساب سب سے پہلے کیا ہے، انہوں نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان سب سے پہلے ہے، میرے نوٹس کے بعد پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ زمین واپس ہوگئی اور پاکستان کا خزانہ 60 ارب کے نقصان سے بچ گیا۔

سینیٹر واوڈا نے مزید بتایا تھا کہ سیکریٹری میری ٹائم نے ساٹھ ارب کی چوری بچانے میں کردار ادا کیا، ہم نے ساٹھ ارب روپے کی کرپشن روک لیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میری ٹائم میں کرپشن کے پلندے لے کر آیا ہوں، ایسے ایسے ثبوت دوں گا کہ حیران رہ جائیں گے، وہ ثبوت دے رہا ہوں جو ایف آئی اے کو سالوں نہیں ملتے۔

واوڈا کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم کی 500 ایکڑ کی زمین دس لاکھ میں دینے کا فیصلہ ستمبردوہزارچوبیس میں ہوا، پورٹ قاسم کی 365 ایکڑ کی زمین کی رقم کے بدلے پانچ سو ایکڑ زمین دینےکافیصلہ کیا گیا جبکہ پورٹ قاسم کی زمین صرف آٹھ فیصد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ میری ٹائم میں آٹھ ماہ تک ثبوت اکٹھے کیے اور مطالعہ کیا، میں نہ بولتا تو ملک کے ساٹھ ارب چلے جاتے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں