بدھ, جون 25, 2025
اشتہار

سولر سے بجلی کی پیداوار، پاکستان نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کو توانائی (بجلی) بحران کا سامنا ہے لیکن اس نے سولر سے بجلی کی پیداوار میں اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو توانائی کے بحران کا شکار تو ہیں ہی لیکن بجلی بھی خطے کے دیگر ممالک سے بہت مہنگی ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے اس ملک میں سورج سال کے تقریباً 10 ماہ آسمان پر چمکتا ہے جو شمسی توانائی کے ذریعہ بجلی پیدا کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔

پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو اپنی ملکی ضرورت کی 25 فیصد بجلی شمسی توانائی سے پیدا کر رہے ہیں اور اس شعبے میں پاکستان نے خطے کے تمام ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

بین الاقوامی توانائی ریسرچ ادارے "ایمبر” اور "رائٹرز” کی رپورٹ کے مطابق، رواں سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان کی بجلی کی مجموعی یوٹیلیٹی سپلائی کا اوسطاً 25.3 فیصد شمسی توانائی سے حاصل کیا گیا اور سولر کے ذریعہ بجلی حاصل کرنے کی یہ شرح دنیا کے بیشتر ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔

اسی مدت کے دوران شمسی توانائی کے ذریعہ بجلی کی پیداوار میں امریکا 11 فیصد، چین 8 فیصد اور یورپ 7 فیصد پر رہا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2023 میں شمسی توانائی پاکستان کا پانچواں بڑا بجلی کا ذریعہ تھا، جو صرف دو سال بعد 2025 میں بجلی کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔

پاکستان اب دنیا کے ان بیس سے بھی کم ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں ماہانہ بجلی کی ضرورت کا کم از کم چوتھائی حصہ شمسی توانائی سے حاصل کیا جا رہا ہے۔

جو ممالک اپنی ماہانہ ضرورت کی بجلی کا 25 فیصد شمسی توانائی سے حاصل کر رہے ہیں۔ ان میں پاکستان کے علاوہ آسٹریلیا، بیلجیئم، بلغاریہ، چلی، قبرص، ڈنمارک، اسٹونیا، جرمنی، ہنگری، لٹویا، لتھوینیا، نیدر لینڈ، لیزمبرگ، پرتگال اور اسپین شامل ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں