اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ تیز کر دیے ہیں، اس سلسلے میں آج پی پی کے ایک وفد نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اے پی سی کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کے لیے متحرک ہو گئی ہے، اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے اپوزیشن پارٹیز کو اے پی سی میں مدعو کرنے کا آغاز کر دیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ نیر بخاری، فرحت اللہ بابر اور شیری رحمان دعوت نامے پہنچا رہے ہیں، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو اے پی سی میں شرکت کی آج باقاعدہ دعوت دے دی۔
پی پی ذرایع کا کہنا ہے کہ بی این پی بزنجو گروپ کے سینیٹر محمد اکرم کو دعوت نامہ پہنچا دیا گیا ہے، احسن اقبال سے ملاقات میں اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، بی این پی مینگل کے لیے دعوت نامہ سینیٹر میر کبیر کو پہنچایا گیا، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے لیے دعوت نامہ سینیٹر عثمان کاکڑ کو پہنچایا گیا۔
پیپلز پارٹی نے شاہ اویس نورانی سے فون پر رابطہ کیا، شاہ اویس نورانی نے وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی، اے این پی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دے دی گئی ہے۔
ذرایع کے مطابق ملاقات میں اے پی سی ایجنڈے پر مشاورت کی گئی، ن لیگ نے پیپلز پارٹی کو اپنے نکات سے آگاہ کر دیا، تمام جماعتوں کی تجاویز ملنے کے بعد ایجنڈے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اپوزیشن اے پی سی کے حوالے سے تذبذب کا شکار کیوں؟
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا 2 روز پہلے پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں بد ترین ناٹک کھیلا گیا، اسپیکر نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود دوبارہ گنتی سے انکار کیا، اسمبلی فلور پر گنتی صحیح نہیں ہو سکتی تو کہیں اور پولنگ اسٹیشنز پر کیا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تمام اپوزیشن غدار ہے، یہ کھیل ہم اس ملک میں بہت دیکھ چکے ہیں، اپوزیشن نے ذمہ داری کے ساتھ تعاون کیا ہے، اپوزیشن نے جہاں ملک کو گرے لسٹ سے نکلنے کی ضرورت تھی وہاں تعاون کیا، اسی لیے اپوزیشن کے تمام قوانین حکومت نے منظور کیے اور 9 قوانین اتفاق رائے سے پاس ہوئے۔
کیپیٹل علاقہ جات وقف املاک اور اینٹی منی لانڈرنگ بلز منظور
احسن اقبال نے کہا گلگت بلتستان کے مینڈیٹ پر کسی کو ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے، 15 نومبر کو الیکشن بہت شفاف ہونے چاہئیں، گلگت بلتستان پاکستان کے لیے اہم علاقہ ہے، اس پر دشمنوں کی نظریں ہیں۔
پی پی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا پاکستان میں لاوا ابل رہا ہے وہ کہیں پارلیمان میں ان کے منہ پر نہ پھٹ پڑے، بلاول بھٹو اور شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی، قومی مفاد سب سے اعلیٰ ہے، ہم یہی رہتے ہیں اور ہمارے بچے بھی یہیں رہتے ہیں، پاکستان کو پہلے بھی گرے لسٹ سے نکالا جا چکا ہے۔
شیری رحمان نے کہا پارلیمان کو بے توقیر کیا جا رہا ہے، ایوان میں اپوزیشن کے لوگ اگر کم تھے تو دوبارہ گنتی کیوں نہیں کرائی گئی؟ آپ ہم پر فیصلے مسلط نہیں کر سکتے، یہ جمہوریت اور پالیمانی سسٹم کو ختم کرنے آئے ہیں، یہ چاہتے ہیں عوام کے پاس پوری قوت نہ ہو۔