اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

پی پی کا چیئرمین سینیٹ کے لیے اپنا امیدوار لانے پر غور

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اپنا چیئرمین سینیٹ لانے پر غور شروع کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کااعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں سینیٹ چیئرمین کےمعاملے اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد پیپلزپارٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے پیپلزپارٹی اپنا امیدوار میدان میں اتارے گی۔

ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، سلیم مانڈوی والا، رحمان ملک کے ناموں کی حتمی منظوری دی گئی، اس حوالے سے مسلم لیگ ن سمیت دیگر اتحادیوں کو اعتماد میں بھی لیا جائے گا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ رضا ربانی کے نام پر مسلم لیگ ن سمیت کسی بھی جماعت کو کوئی اختلاف نہیں ہے۔

- Advertisement -

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مختلف امور پر متفقہ فیصلہ کیا تھا، اسی اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے معاملے پر اپوزیشن خدشات کا شکار

متحدہ اپوزیشن نے اس ضمن میں ایک ’’رہبر‘‘ نامی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر جماعتوں سے حمایت مانگے گی۔ دوسری جانب معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا دعویٰ ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں بجٹ کی طرح چیئرمین سینیٹ کے خلاف ناکام ہوں گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے وقت مسلم لیگ ن نے رضا ربانی کے نام پر اتفاق کیا تھا البتہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ 12 مارچ کو ایوانِ بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی کے  لیے آئینی طریقہ کار کے تحت ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھاجس میں 103 سینیٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ سینیٹ انتخابات میں متحدہ اپوزیشن کے امیدوار میر صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین اور سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

حکومتی جماعت اور اُس کے اتحادی اراکین نے چیئرمین سینیٹ کے لیے منعقد ہونے والے انتخابات کو سازش اور جمہوریت کے ساتھ سازش قرار دیا تھا، مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراء اور پارٹی رہنماؤں نے نتائج سامنے آنے کے بعد مشترکہ اپوزیشن اور اُن کے امیدواران پر الزامات عائد کیے جبکہ حکومتی جماعت کی جانب سے نامزد کردہ امیدوار راجہ ظفر الحق نے شکست کے بعد نومنتخب چیئرمین کو مبارک باد پیش کی تھی۔

صادق سنجرانی کون ہیں؟

میر صادق سنجرانی کا تعلق بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی سے ہے، ان کے والد خان محمد آصف سنجرانی کا شمار قبائلی رہنما میں ہوتا ہے اور وہ ان دنوں ضلع کونسل چاغی کے رکن ہیں۔

میرصادق سنجرانی 14اپریل 1978 کوبلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری سے تحریک عدم اعتماد سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، صادق سنجرانی

میرصادق سنجرانی پانچ بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں، ان کے ایک بھائی اعجاز سنجرانی ہیں جو نواب ثنا اللہ زہری کے دور حکومت میں محکمہ ریونیو کے مشیر بنے، حکومت کی تبدیلی کے باوجود وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے انہیں اس عہدے پر برقرار رکھا۔

اس کے علاوہ میر صادق سنجرانی کے ایک بھائی محمد رازق سنجرانی سینڈک پروجیکٹ کے ایم ڈی رہے ہیں، میر صادق سنجرانی 1998 میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے کوآڈینیٹر رہ چکے ہیں۔

دریں اثناء سال 2008میں جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان بنے تو ان کی جانب سے قائم کئے گئے شکایات سیل کا سربراہ میر صادق سنجرانی کو بنایا گیا تھا اور وہ پانچ سال تک اس سیل کے سربراہ رہے۔

میر صادق سنجرانی کا نام بطور امیدوار چیئرمین سینیٹ وزیراعلٰی بلوچستان نے دیا تھا جس پر پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ نے ان کی حمایت کا اعلان کیا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں