کراچی: مجوزہ آئینی ترامیم پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے معاملے میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کا وفد شیری رحمان کی قیادت میں کل ایم کیو ایم کی قیادت سے ملے گا جس میں نوید قمر، ڈاکٹر عاصم حسین سمیت دیگر رہنما شامل ہوں گے۔
ملاقات کل صبح 11 بجے اسلام آباد میں ہوگی جس میں ایم کیو ایم کی طرف سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری، فاروق ستار اور دیگرشریک ہوں گے۔ ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیمی پیکج پر گفتگو ہوگی اور دونوں سیاسی جماعتیں اس حوالے سے اپنے نکات سامنے رکھیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی وفاقی کے ساتھ صوبائی آئینی عدالت کا فارمولہ بھی ایم کیو ایم کے سامنے رکھے گی جبکہ ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے سامنے بلدیاتی ترمیمی بل مسودے کی حمایت کی بات کرے گی۔
ایم کیو ایم بلدیاتی ترمیمی بل پر پارلیمان میں ووٹنگ کروانے اور پیپلز پارٹی سے اس کو سپورٹ کرنے کا مطالبہ کرے گی۔ جلد پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کا ایم کیو ایم مرکز کے دورے کا بھی امکان ہے۔
گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور ایم کیو ایم وفد کے درمیان ہونے والی ملاقات کا احوال سامنے آیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ ملاقات میں ایم کیو ایم نے آئین کے آرٹیکل 140 اے سے متعلق مجوزہ بل بھی ترامیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں آئی پی پیز کے معاہدوں، بجلی کے ریٹ میں کمی پر بات چیت ہوئی تھی۔ وزیر اعظم نے آئی پی پیز کے معاملے پر ایم کیو ایم کے کردار کو سراہا اور عوامی مفادات اور نچلی سطح تک اختیارات منتقلی کی ترامیم کی حمایت کی تھی۔
ایم کیو ایم وفد کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ ڈاکٹر فاروق ستار کو مل گیا۔
شہباز شریف نے حکومتی وفد کو معاملات پر فوری ایم کیو ایم سے مشاورت کی ہدایت کی تھی۔
ملاقات میں اسحاق ڈار، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ اور خواجہ سعد رفیق موجود رہے جبکہ ایم کیو ایم وفد میں فاروق ستار، امین الحق اور کامران ٹیسوری شامل تھے۔