ہفتہ, دسمبر 28, 2024
اشتہار

بارکھان واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار

اشتہار

حیرت انگیز

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کنویں سے خاتون کی دو بیٹوں کے ساتھ لاش ملنے کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی۔

ڈی آئی جی لورالائی نے ابتدائی رپورٹ آئی جی پولیس کو ارسال کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ لاشیں ضلع بارکھان کے علاقے سوئمن میں غیر آباد کنویں سے ملیں، شناخت اور قانونی کارروائی کے بعد لاشیں عبدالقیوم بجارانی کے حوالے کیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیوم بجارانی کے مطابق خان محمد مری نے 18جنوری کو ایک درخواست دی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اس کی بیوی اور دو بیٹے عبدالرحمٰن کھیتران کی نجی جیل میں ہیں، پولیس نے مغویوں کی بازیابی کیلیے تمام تر اقدامات اٹھائے تاہم مغویان سے متعلق کوئی ٹھوس شواہد نہ مل سکے۔

- Advertisement -

ڈی آئی جی لورالائی نے رپورٹ میں بتایا کہ لواحقین کی جانب سے مقدمہ درج کر کے ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، واقعےکی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

پس منظر

ضلع بارکھان میں پولیس نے کنویں سے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں برآمد کیں جن کی شناخت خان محمد مری نامی شخص کی اہلیہ اور دو بیٹوں سے ہوئی۔ تینوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا جبکہ خاتون کے چہرے پر تیزاب ڈال کر اسے مسخ کیا گیا۔مقتولین کو قتل کر کے لاشیں کنویں میں پھینکی گئیں۔

خان محمد مری نے الزام عائد کیا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبد الرحمٰن کھیتران نے اہلیہ اور دو بیٹوں کو نجی جیل میں قید رکھا تھا اور بعد میں قتل کر دیا۔ تاہم سردار عبد الرحمٰن کھیتران نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل

صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔ صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈی آئی جی لورالائی ڈویژن جے آئی ٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ اس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ اور اسپیشل برانچ بارکھان کا نمائندہ بھی شامل ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کسی کو بھی ممبر نامزد کر سکتی ہے، 5 رکنی جے آئی ٹی 30 دنوں میں اپنی رپورٹ مرتب کر کے پیش کرے گی۔

واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں گے، میر ضیا لانگو

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی، واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے سے قبل تمام کمشنرز کو نجی جیلوں سے متعلق رپورٹ کی ہدایات کی تھی تاہم کمشنرز کی جانب سے کسی قسم کی نجی جیل کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں