تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

عمران خان پوچھتے تو اسمبلی نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتا، صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر عمران خان مجھ سے مشورہ کرتے تو میں انہیں اسمبلی نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتا۔

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد آنے پر تکلیف تھی۔ وہ اسمبلی سے باہر آگئے۔ اگر وہ مجھ سے مشورہ کرتے تو میں انہیں اسمبلی نہ چھوڑے کا مشورہ دیتا لیکن اللہ نے ان کے لیے اچھا کیا اور ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ میں بھی سمجھتا تھا کہ عمران خان کو اسلام آباد آنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے انتشار کا خدشہ تھا۔ عمران خان کا واپس جانے کا فیصلہ اچھا تھا۔ ان کی واپسی کو یوٹرن کہنا یا تنقید کرنا درست عمل نہیں ہے۔

صدر علوی نے کہا کہ اب عمران خان چاہ رہے ہیں کہ صوبائی اسمبلیاں توڑیں تو میرا مشورہ ہے کہ اپوزیشن اور حکومت مل کر بیٹھے۔ اتفاق کرے اور الیکشن کرا دے۔ بات چیت ہونے لگے تو سیاسی درجہ حرارت بھی کم ہوتا ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان اس وقت مقبول لیڈر ہیں۔ عدم اعتماد کے وقت پی ڈی ایم الیکشن کیلیے تیار ہوتی تو پی ٹی آئی کی آئندہ 5 سال کیلیے حکومت نہ ہوتی۔

عارف علوی نے کہا کہ بطور صدر لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش جاری رکھوں گا۔ کوشش کر رہا ہوں سیاسی قائدین کی ملاقا تیں ضرور ہوں اور ان ملاقاتوں میں قبل از وقت انتخابات پر بحث بھی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی منظر نامے پر اس وقت ہیجانی اور پریشانی کی کیفیت ہے۔ بات چیت ہو جائے تو پریشانی کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ عوام کو حکومت پر اعتماد بھی ہونا چاہیے۔ انہیں یقین آنا چاہیے کہ حکومت ان کے دیے ہوئے مینڈیٹ کی ہے۔ مینڈیٹ میں فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بحرانوں میں قوم متحد ہوتی ہے۔ عوام کے مینڈیٹ اور اعتماد کیلیے الیکشن ہی واحد راستہ ہے۔ لوگوں کو مشکل میں امید کی کرن نظر آئے تو وہ بھی قربانی کیلیے تیار ہوتے ہیں۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے عوام واقعی مہنگائی میں پس رہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے زائد ہے جو یقیناً پریشان کن ہے۔ پاکستان نے قرضے بھی واپس کرنے ہیں اور ملک کو توانائی کے مسائل بھی ہیں۔ ایسے حالات میں تو حکومتیں اپوزیشن کو ساتھ ملا کر اہم فیصلے کرتی ہیں۔ حکومت کو کہنا اپوزیشن کو کہنا چاہیے کہ آئیں مل بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔

صدر علوی کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار سے آج بھی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان کو درپیش معاشی مسائل سمیت سیاسی مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔ اسحاق ڈار نے امپورٹ سے متعلق مختلف تجاویز پر بات کی۔ میں نے انہیں تجویز دی کہ توانائی کی بچت سے متعلق اقدامات کیے جائیں۔ بازاروں کے رات کے اوقات کو کم کیا جائے کیونکہ اس سے بجل کی بچت ہوسکے گی۔ میں نے ان سے کہا کہ فوج سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے تو سویلینز پر زیادہ ذمے داری عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مفاہمت سے متعلق اسحاق ڈار میں ٹیلنٹ ہے۔ ان کے اسی ٹیلنٹ کو سمجھتے ہوئے انہیں بات چیت کا مشورہ دیا۔ اسحاق ڈار اپنی پارٹی سے مشاورت کریں گے یہ ان کا معاملہ ہے۔ امید ہے اسحاق ڈار کی پارٹی میری تجاویز سے اتفاق کرے گی۔

صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی پاکستان میں پھر سے سر اٹھا رہی ہے۔ دہشت گردی کیخلاف پاکستانی فوج جیسا تجربہ دنیا میں کسی کے پاس نہیں۔ ہر وقت ڈیفالٹ ڈیفالٹ کی باتوں سے بھی پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے۔ یقین ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔

Comments

- Advertisement -