ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

‘ ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں’

اشتہار

حیرت انگیز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کی خاطر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاؤس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ معاشی او سیاسی حالات پر سب کو سوچنا ہوگا۔ سیاستدانوں کو اپنی انا ختم کرکے ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ صدر کا کردار آئینی ہوتا ہے، سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے۔ میری خواہش ہے کہ ملک کے لیے اپنا کردار ادا کروں اور ملک کی خاطر وزیراعظم شہباز شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے بات کرنے کو بھی تیار ہوں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازع ملک کے لیے خطرناک ہے۔ میری کوشش ہوگی ہے کہ کوشش ہو گی نفرتیں کم اور جلد انتخابات کیلئے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔آزادانہ انتخابات کے انعقاد اور معیشت کا ایک چارٹر تیار کرنے کیلئے بات کرنا ہوگی۔ اتنخابی عمل کے دوران ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی طرف سے 85 سمری بھجوائی گئیں جن میں سے صرف دو سمریاں واپس بھجوائی گئیں باقی سب پر دستخط کیے۔ ای وی ایم اور اوورسیز کے ووٹ کی سمری واپس کی۔ ان دونوں معاملات پر میں نے خود بہت کام کیا تھا۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ کسی قسم کا تنازع کھڑا کرنے پر یقین نہیں رکھتا، میڈیا سے بات کا مقصد موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال پر رائے لینا اور سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے کیلیے تبادلہ خیال کرنا ہے۔ مشاورتی عمل کے ذریعے بہتری لانے کے بہت سے راستے موجود ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو میز پر لانے کیلئے مشاورتی عمل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر کا آئینی کردار باضابطہ طور پر اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کی اجازت نہیں دیتا۔ ایگزیکٹو، اپوزیشن اور متعلقہ اداروں کی ذمے داری ہے کہ پولرائزیشن کو ختم کرنے کیلئے کام کریں۔ اس کے لیے سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ بدعنوانی کسی بھی ملک کی پسماندگی میں ایک بڑا عنصر ہے، سیاسی جماعتوں کو عطیات وصولی میں بینکنگ چینلز کا استعمال ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں