اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشدملک کو ہٹانےکی سفارش پر ذرائع وزارت قانون نے کہا جج ارشدملک کوعہدے سے ہٹانے کی منظوری صدر دیں گے، منظوری پر جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کی جانب سے جج ارشد ملک کواحتساب عدالت سے ہٹانے کی سفارش پر ذرائع وزارت قانون نے کہا جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری صدر دیں گے، خط موصول ہونے پر سمری صدر کو بھجوائی جائے گی، صدر کی منظوری پر جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے بعد جج ارشدملک کی خدمات پنجاب ماتحت عدلیہ کوواپس ہوں گی۔
یاد رہے مبینہ ویڈیو کے معاملے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹانےکا فیصلہ کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےوزارت قانون کوخط لکھا تھا ، جس میں کہا گیا تھا جج ارشدملک کی خدمات واپس لی جائیں۔
مزید پڑھیں : مبینہ ویڈیو کا معاملہ : جج ارشد ملک کوعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ
اس سے قبل جج ارشدملک نے اسلام آبادہائی کورٹ کےرجسٹرارسے ملاقات کی اورمبینہ وڈیوپربیان حلفی کےساتھ جواب جمع کرایا تھا ۔
جج ارشدملک نےجواب میں کہا تھا ان کےخلاف پروپیگنڈاکیاجا رہا ہےاورانھیں بلاوجہ بدنام کیاجارہا ہے، حلفیہ کہتا ہوں میرا اس ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ، ویڈیو کوایڈٹ کرکےچلایا گیاہے۔
بعد ازاں طریقہ کارکےمطابق ارشد ملک کاجواب قائم مقام چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ عامر فاروق کو پیش کیاگیا۔
واضح رہے مریم نواز پریس کانفرنس میں احتساب عدالت کے جج کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں تھیں ، جاری کردہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو میں کہا جارہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہوئی۔
بعد ازاں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پریس ریلیز کے ذریعے اپنے خلاف سامنے آنے والی مبینہ ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری ذات اورخاندان کی ساکھ متاثرکرنے کی سازش کی گئی۔